المفاضلة بين أعمال الصحابة وأعمال أهل آخر الزمان

آخری زمانے میں اہل خیر اوراعمال صحابہ میں تفاضل


سؤال أجاب عنه فضيلة الشيخ محمد صالح المنجد - حفظه الله -، ونصه: «قرأت في صحيح الجامع حديث : أن النبي صلى الله عليه وسلم أخبر الصحابة أن أقواماً من المسلمين في زمن ضعف الدين يكون أجر العامل منهم أجر خمسين من الصحابة. وسبب حيرتي هو حديث النبي صلى الله عليه وسلم : خير القرون قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم. وقال أيضاً : لو أنفق أحدكم مثل أحد ذهباً ما بلغ ذلك مد أحد الصحابة أو نصيفه».
میں نےصحیح الجامع میں ایک حديث پڑھی ہے جس میں نبی صلی اللہ نے صحابہ کرام کو یہ بتایا کہ :<br /> جب دین ضعف اختیار کرجاۓ گاتومسلمانوں میں سے کچھ لوگوں کو عمل کرنے پر پچاس صحابہ جتنا اجر ملے گا ۔<br /> تومیری حیرت کا سبب وہ حدیث ہے کہ جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :<br /> خیرالقرون میرا زمانہ اورپھراس کے بعد والوں کا اورپھر اس کے بعد والوں کا ، اورایک حدیث میں یہ بھی فرمایا ہے کہ تم میں سے اگر کوئ احد پہاڑجتنا سونا بھی اللہ تعالی کے راستے میں خرچ کردے تووہ صحابہ کے ایک یاآدھے مد ( مٹھی ) کے اجرتک بھی نہیں پہنچ سکتا ؟