الصداق
سہل بن سعد ساعدی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت نے آکر عرض کیا کہ میں نے اپنے آپ کو آپ کے لیے ہبہ کر دیا۔ پھر وہ کافی دیر کھڑی رہی (اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اسے کوئی جواب نہیں دیا) تو ایک شخص نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اگر آپ کو اس کی حاجت نہ ہو تو اس سے میری شادی کر دیجئیے۔ آپ نے فرمایا: ‘‘کیا تمہارے پاس مہر ادا کرنے کے لیے کوئی چیز ہے؟’’، اس نے عرض کیا: میرے پاس میرے اس تہبند کے سوا کچھ نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‘‘اگر تم اپنا تہبند اسے دے دو گے تو تم بغیر تہبند کے رہ جاؤ گے، لہذا تم کوئی اور چیز تلاش کرو’’، اس نے عرض کیا: میں کوئی چیز نہیں پا رہا ہوں۔ آپ نے (پھر) فرمایا: ‘‘تم تلاش کرو، بھلے لوہے کی ایک انگوٹھی ہی کیوں نہ ہو’’۔ چناں چہ اس نے تلاش کیا لیکن اسے کوئی چیز نہیں ملی۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‘‘کیا تمہیں کچھ قرآن یاد ہے؟’’، اس نے کہا: جی ہاں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‘‘میں نے تمہاری شادی اس عورت سے ان سورتوں کے بدلے کر دی جو تمہیں یاد ہے۔‘‘  
عن سهل بن سعد الساعدي -رضي الله عنهما- أن رسول الله -صلى الله عليه وسلم- جاءته امرأة فقالت: إني وَهَبْتُ نفسي لك: فقامت طويلا، فقال رجل: يا رسول الله، زَوِّجْنِيهَا، إن لم يكن لك بها حاجة. فقال: هل عندك من شيء تُصْدِقُهَا؟ فقال: ما عندي إلا إِزَارِي هذا. فقال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: إِزَارُكَ إن أَعْطَيْتَهَا جلست ولا إِزَارَ لك، فالْتَمِسْ شيئا قال: ما أجد. قال: الْتَمِسْ ولو خَاتَمًا من حَدِيدٍ. فالْتَمَسَ فلم يجد شيئا. فقال رسول الله -صلى الله عليه وسلم- هل معك شيء من القرآن؟ قال: نعم. فقال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: زَوَّجْتُكَهَا بما معك من القرآن».

شرح الحديث :


کچھ احکام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مخصوص ہیں جو دوسروں کے لئے جائز نہیں: انہیں میں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نکاح کرنا بغیر کسی مہر کے اس عورت سے جو خود سے اپنے آپ کو آپ کے لئے ہبہ کر دیے، چناں چہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک عورت حاضر ہوئی اور اس نے اپنے آپ کو آپ کے لئے ہبہ کر دیا اس امید میں کہ شاید وہ آپ کی ایک بیوی بن سکے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا لیکن وہ آپ کے دل میں جگہ نہ بنا سکی، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے واپس نہیں کیا تاکہ وہ شرمندہ نہ ہو، لھذا آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس سے اعراض کیا، تو وہ بیٹھ گئی تو ایک شخص کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! اگر آپ کو حاجت نہیں تو اس سے میرا نکاح کرا دیجئے۔ چوں کہ نکاح میں مہر ضروری ہے اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی سے فرمایا: کیا تمہارے پاس اسے مہر میں ادا کرنے کے لئے کچھ ہے؟ وہ بولا: میرے اس تہبند کے علاوہ میرے پاس کچھ بھی نہیں۔ اور اگر وہ اپنا ازار اسے مہر میں دے دیتا تو ننگا بچتا، اس کے پاس کوئی ازار نہیں رہتا، اسی لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‘‘تلاش کرو چاہے لو ہے کی انگوٹھی ہی کیوں نہ ہو’’ جب اس کے پاس(تلاش کرنے کے باوجود) کچھ نہ ملا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ‘‘کیا تجھے کچھ قرآن یا د ہے؟’’ کہنے لگا: ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: جو کچھ تجھے قرآن یاد ہے اسی کے یا د کرانے کے بدلے میں نے اس کے ساتھ تیرا نکاح کر دیا۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية