النسخ
حضرت ابو سعید خدری - رضی اللہ عنہ - فرماتے ہیں کہ میں دوشنبہ کے دن رسول اللہ ﷺ کےساتھ قباء گیا ، جب ہم بنو سالم کے محلے میں پہنچے تو رسول اللہ ﷺ عتبان - رضی اللہ عنہ - کے دروازے پر رک گیے اور اسے آواز دی تو وہ اپنا تہبند گھسیٹتےہوئے نکلے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ہم نے اس آدمی کو جلدی میں ڈال دیا۔‘‘ عتبان - رضی اللہ عنہ - نے کہا: اے اللہ کے رسول ! آپ کی اس مرد کے بارے میں کیا رائے ہے جو بیوی سے جلدی ہٹا دیا جائے ، حالانکہ اس نے منی خارج نہ کی ہو؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’پانی (منی)، صرف (حقیقی) پانی سے ہے۔‘‘  
عن أبي سعيد الخدري -رضي الله عنه- قال: خَرَجْتُ مع رسول الله -صلى الله عليه وسلم- يوم الاثنين إلى قباء إِذَا كُنَّا فِي بَنِي سَالِمٍ وقف رسول الله -صلى الله عليه وسلم- على باب عِتْبَانَ فَصَرَخَ بِهِ، فَخَرَجَ يَجُرُّ إزاره، فقال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: «أَعْجَلْنَا الرَّجُلَ» فقال عتبان: يا رسول الله، أَرَأَيْتَ الرَّجُلَ يُعْجَلُ عن امرأته ولم يُمْنِ، ماذا عليه؟ قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: «إِنَّمَا المَاءُ مِنَ الماءِ».

شرح الحديث :


ابو سعید خدری - رضی اللہ عنہ - کی حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ غسل کا تعلق انزال کے ساتھ ہے اور پہلے پانی سے مراد معروف پانی ہے جب کہ دوسرے پانی سے مراد منی ہے۔ اور حدیث حصر کے مفہوم کے ذریعہ اس بات پر دلالت کر رہی ہے کہ غسل صرف انزال کے ساتھ ہے ،شرم گاہ کا شرم گاہ سے ملنے پر غسل نہیں لیکن یہ حکم منسوخ ہے۔ اورجماع سے غسل واجب ہوجاتا ہے چاہے انزال نہ بھی ہو جیساکہ حدیث میں ہے (إذا التقى الختانان فقدْ وجبَ الغسلُ)کہ جب دونوں شرم گاہ مل جائیں تو غسل واجب ہو جاتا ہے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية