الصداق
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا میں نے فاطمہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی تو میں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا مجھے ملنے کا موقع عنایت فرمائیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا:"اسے کچھ (تحفہ) دو"، ۔ میں نے کہا کہ میرے پاس تو کچھ بھی نہیں ہے! آپ نے فرمایا:"تمہاری حطمی زرہ کہاں ہے؟"میں نے کہا یہ تو میرے پاس ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا "وہی اسے دے دو"۔  
عن ابن عباس -رضي الله عنهما- أن عليًّا قال: تزوجتُ فاطمةَ -رضي الله عنها-، فقلتُ: يا رسول الله، ابْنِ بِي، قال: «أَعْطِها شيئًا» قلت: ما عندي مِن شيء، قال: «فأينَ دِرْعُكَ الحُطَمِيَّة؟» قلت: هي عندي، قال: «فأعطها إياه».

شرح الحديث :


اس حدیث میں اس بات کا ذکر ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے چچازاد بھائی علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے اپنی بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنھا کا نکاح کیا اور انھیں اس بات کا حکم دیا کہ مہر کے طور پر اپنی بیوی کو کچھ دیں تاکہ ان کی دلجوئی کا سامان رہے اور انھیں چاہت اور قدردانی کا احساس ہو اور جب انھیں کوئی چیز نہیں ملی تو آپ ﷺ نے ان کی زرہ (جنگ میں ڈھال کے طور پر بچاؤ کے لیے پہنے جانے والے لباس) کے تعلق سے پوچھا تاکہ فاطمہ رضی اللہ عنھا کو مہر کے طور پر وہی زرہ دے دیں اوراس کے معمولی ہونے کے باوجود وہ چیز ان کا مہر ہوجائے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية