العدة
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ: ”نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے دور میں ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کی بیوی نے اپنے شوہر سے خلع لے لیا تو نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے انہیں ایک حیض عدت گزارنے کا حکم دیا“۔  
عن ابن عباس -رضي الله عنهما- «أن امرأة ثابت بن قيس اخْتَلَعَت من زوجها على عهد النبي -صلى الله عليه وسلم- فأمرها النبي -صلى الله عليه وسلم- أن تَعْتَدَّ بحَيْضَة».

شرح الحديث :


یہ حدیث خلع سے متعلق اس قصہ کے تابع ہے جو ثابت بن قیس اور ان کی بیوی کے درمیان واقع ہوا، اور یہ روایت اس بات کا فائدہ دیتی ہے کہ ثابت (رضی اللہ عنہ) سے طلاق کے بعد ان کی بیوی کو نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک حیض عدت گزارنے کا حکم دیا، نہ کہ تین حیض۔ اس میں یہ حکمت ہے کہ مطلقہ عورت کی عدت تین حیض اس لیے قرار پائی کہ اس کی مدت طویل ہو، ممکن ہے کہ اس کا خاوند اس سے رجوع کر لے اور طلاق دینے پر شرمندہ وپشیمان ہو اس طرح اس طویل مدت میں اسے رجوع کرنے کا موقع میسر ہوگا، جب کہ اس کے بر خلاف خلع ایسی فرقت و جدائی ہے جو میاں بیوی کی رضامندی سے طے ہوتی ہے اور اس میں رجوع و واپسی کا اختیار نہیں رہتا ہے، چنانچہ براءتِ رحم کی معرفت و جانکاری کے لیے (مدتِ عدت) ایک حیض کافی ہے، بیشتر علماء کے نزدیک یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ خلع فسخِ نکاح ہے طلاق نہیں ہے، اس لیے کہ طلاق کی عدت تین حیض ہے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية