دلالات الألفاظ وكيفية الاستنباط
ابوہرہرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے: ’’جب تک میں تمہیں چھوڑے رکھوں تم بھی مجھے چھوڑے رکھو (اور بے جا سوالات نہ کرو) کیونکہ تم سے پہلے کی امتیں (غیر ضروری) سوالات کرنے اور اپنے انبیاء سے اختلاف كرنے کی وجہ سے تباہ ہو گئیں۔ پس جب میں تمہیں کسی چیز سے روکوں تو تم اس سے پرہیز کرو اور جب میں تمہیں کسی بات کا حکم دوں تواسے مقدور بھر بجا لاؤ۔  
عن أبي هريرة -رضي الله عنه- مرفوعاً: «دَعُونيِ ما تركتكم، إنما أهلك من كان قبلكم كثرة سُؤَالهم واختلافهم على أنبيائهم، فإذا نَهَيتُكم عن شيء فاجتَنِبُوه، وإذا أمرتكم بأمر فأتوا منه ما استطعتم»

شرح الحديث :


صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نبی ﷺ سے ایسی اشیاء کے بارے میں سوال کیا کرتے تھے جو حرام نہیں ہوتی تھیں۔ چنانچہ وہ ان کے پوچھنے کی وجہ سے حرام ہو جاتی یا پھر وہ واجب نہیں ہوتی تھیں لیکن ان کے پوچھنے کی وجہ سے واجب ہو جاتیں۔ تو نبی ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ جس بات کو آپ ﷺ چھوڑ دیں اسے وہ بھی چھوڑے رکھیں جب کہ آپ ﷺ نے انھیں اس کا نہ حکم دیا ہے اور نہ اس سے منع کیا ہے۔ پھر آپ ﷺ نے اس کی علت بیان کی کہ ان سے پہلے والے لوگ اپنے انبیاء سے بہت زیادہ سوال کیا کرتے تھے۔ چنانچہ جیسے وہ اپنے آپ پر سختی کرتے گئے ویسے ان پر سختی ہوتی گئی اور پھر انہوں نے اپنے انبیاء کی مخالفت شروع کر دی۔ پھر نبی ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم ہر اس شے سے پرہیز کریں جس سے آپ ﷺ ہمیں منع فرمائیں، اور جس شے کے کرنے کا آپ ﷺ نے ہمیں حکم دیا ہے اسے مقدور بھر بجا لائیں اور جس شے کی ہم میں استطاعت نہیں ہے وہ ہم سے ساقط ہو جائے گی۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية