أحكام الأطعمة والأشربة
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے گھر والوں سے سالن مانگا تو انہوں نے کہا: ہمارے پاس سرکے کے علاوہ کچھ نہیں۔ آپ ﷺ نے وہی منگوایا اور کھانا شروع کردیا اور فرمانے لگے: ’’سرکہ تو بہت اچھا سالن ہے، سرکہ تو بہت اچھا سالن ہے۔‘‘  
عن جابر -رضي الله عنه-: أَنَّ النَّبِيَّ -صلى الله عليه وسلم- سَأَلَ أَهْلَهُ الأُدُمَ، فقالوا: مَا عِنْدَنَا إِلَّا خَلٌّ، فَدَعَا بِهِ، فَجَعَلَ يَأْكُلُ، وَيَقُولُ: «نِعْمَ الأُدُمُ الخَلَّ، نِعْمَ الأُدُمُ الخَلَّ».

شرح الحديث :


نبی ﷺ نے اپنے گھر والوں سے روٹی کے ساتھ تناول فرمانے کے لئے کوئی سالن مانگا۔ انہوں نے جواب دیا کہ ہمارے پاس سرکے کے علاوہ کچھ نہیں۔ آپ ﷺ نے اسے لانے کے لئے کہا۔ جب سرکہ لایا گیا تو آپ ﷺ نے اسے کھانا شروع کر دیا اور فرمانے لگے: سرکہ تو بہت اچھا سالن ہے، سرکہ تو بہت اچھا سالن ہے یہ سرکہ کی تعریف ہے اگرچہ سرکہ ایک مشروب ہے جسے پیا جاتا ہے، لیکن پینے کی شی پر بھی کھانے کے لفظ کا اطلاق کیا جاتا ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے:(فَمَن شَرِبَ مِنْهُ فَلَيْسَ مِنِّي وَمَن لَّمْ يَطْعَمْهُ فَإِنَّهُ مِنِّي)۔ ترجمہ:’’جس نے اس میں سے پی لیا وہ میرے ساتھیوں میں سے نہیں، اور جس نے اسے نہ چکھا (کھایا) وہ میرے ساتھیوں میں سے ہے۔‘‘ اس کے لیے کھانے کا لفظ اس لیے استعمال کیا گیا ہے کہ اس کا ایک ذائقہ ہوتا ہے جسے چکھا جاتا ہے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية