يوسف

تفسير سورة يوسف آية رقم 66

﴿ﮂﮃﮄﮅﮆﮇﮈﮉﮊﮋﮌﮍﮎﮏﮐﮑﮒﮓﮔﮕﮖﮗﮘﮙﮚ ﴾

﴿قَالَ لَنْ أُرْسِلَهُ مَعَكُمْ حَتَّىٰ تُؤْتُونِ مَوْثِقًا مِنَ اللَّهِ لَتَأْتُنَّنِي بِهِ إِلَّا أَنْ يُحَاطَ بِكُمْ ۖ فَلَمَّا آتَوْهُ مَوْثِقَهُمْ قَالَ اللَّهُ عَلَىٰ مَا نَقُولُ وَكِيلٌ﴾

یعقوب (علیہ السلام) نے کہا! میں تو اسے ہرگز ہرگز تمہارے ساتھ نہ بھیجوں گا جب تک کہ تم اللہ کو بیچ میں رکھ کر مجھے قول وقرار نہ دو کہ تم اسے میرے پاس پہنچا دو گے، سوائے اس ایک صورت کے کہ تم سب گرفتار کر لئے جاؤ*۔ جب انہوں نے پکا قول قرار دے دیا تو انہوں نے کہا کہ ہم جو کچھ کہتے ہیں اللہ اس پر نگہبان ہے.

الترجمة الأردية

ترجمة معاني القرآن الكريم للغة الاردية، ترجمها محمد إبراهيم جوناكري، نشرها مجمع الملك فهد لطباعة المصحف الشريف بالمدينة المنورة، عام الطبعة 1417هـ. ملاحظة: ترجمات بعض الآيات (مشار إليها) تم تصويبها بمعرفة مركز رواد الترجمة، مع إتاحة الاطلاع على الترجمة ال

الترجمات والتفاسير لهذه الآية: