الرضاع
عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے ام یحیی بنت ابی اھاب سے شادی کی تھی ۔ (وہ بیان کرتے ہیں کہ) ایک سیاہ رنگ والی باندی آئی اور کہنے لگی کہ میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے ۔ میں نے اس کا ذکر رسول اللہ ﷺ سے کیا، تو آپ نے میری طرف سے منھ پھیر لیا. ميں وہاں سے ہٹ گیا اور پھر آپ کے سامنے جاکر اس کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اب (نکاح) کیسے (باقی رہ سکتا ہے) جب کہ اس عورت کا دعوی ہے کہ اس نے تم دونوں کو دودھ پلایا تھا؟!۔  
عن عقبة بن الحارث -رضي الله عنه- مرفوعاً: «أنه تزوج أم يحيى بنت أبي إهاب، فجاءت أَمَة سوداء، فقالت: قد أرضعتكما، فذكرت ذلك للنبي -صلى الله عليه وسلم-. قال: فأعرض عني. قال: فَتَنَحَّيْتُ فذكرت ذلك له. قال: كيف وقد زعمت أن قد أرضعتكما؟!».

شرح الحديث :


عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ نے ام یحی بنت ابی اھاب رضی اللہ عنہا سے شادی کی۔ ایک سیاہ رنگ کی باندی نے آکر انہیں بتایا کہ اس نے انہیں اور ان کی بیوی کو دودھ پلایا تھا اور یہ کہ وہ دونوں رضاعی بہن بھائی ہیں۔ انہوں نے نبی ﷺ کو اس باندی کی یہ بات بتائی اور کہنے لگے کہ وہ اپنے اس دعوی میں جھوٹی ہے۔ نبی ﷺ نے اس باندی کی گواہی کے ہونے کے باوجود عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ کی اپنی بیوی کے ساتھ رہنے کی رغبت کو ناپسند کرتے ہوئے فرمایا کہ تم اب کیسے اپنی بیوی کے ساتھ رہ سکتے ہو حالانکہ اس عورت کا یہ سب کچھ کہنا ہے اور جو کچھ وہ جانتی ہے اس کی وہ گواہی دے چکی ہے؟!۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية