أحكام المياه
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ سے سوال کیا: "یا رسول اللہ! ہم سمندری سفر پر جاتے ہیں اور ہمارے ساتھ تھوڑا سا پانی ہوتا ہے۔ اگرہم اس سے وضوء کر لیں تو پیاسے رہ جاتے ہیں۔ کیا ہم سمندر کے پانی سے وضوء کر لیا کریں؟"۔ آپ ﷺ نے فرمایا:"سمندر کا پانی پاک کرنےوالا اور اس کا مردہ حلال ہے"۔  
عن أبي هريرة -رضي الله عنه- قال: سأل رجل النبي -صلى الله عليه وسلم- فقال: يا رسول الله، إنا نركب البحر، ونحمل معنا القليل من الماء، فإن توضأنا به عطشنا، أفنتوضأ بماء البحر؟ فقال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: «هو الطَّهُورُ ماؤه الْحِلُّ مَيْتَتُهُ».

شرح الحديث :


رسول اللہ ﷺ سمندی پانی کے پاک ہونے، اس سے پاکیزگی حاصل کرنے کے جواز اور اس کے مردار جانور کے حلال ہونے کی وضاحت فرما رہے ہیں جیسے مچھلی وغیرہ۔ منحة العلام (1/ 28)-توضيح الأحكام۔ (1 / 116 )  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية