سنن الفطرة
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:”پانچ چیزیں فطرت میں سے ہیں: ختنہ کرنا، زير ناف بال مونڈنا، مونچھيں چھوٹی کرنا، ناخن تراشنا اور بغل کے بال اکھیڑنا“۔  
عن أبي هريرة -رضي الله عنه- مرفوعاً: «الفِطرة خَمْسٌ: الخِتَان, والاسْتِحدَاد, وقَصُّ الشَّارِب, وتَقلِيمُ الأَظفَارِ, ونَتْفُ الإِبِط».

شرح الحديث :


ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کر رہے ہیں کہ انھوں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: پانچ خصلتیں دین اسلام میں سے ہیں، جس پر اللہ نے لوگوں کو پیدا فرمایا ہے۔ جس نے ان کو اپنایا اس نے دین حنیف کی بڑی خصلتوں کا اپنایا۔ حدیث میں مذکور یہ پانچ خصلتیں صفائی ستھرائی سے متعلق ہیں جس، کی اسلام بڑی تاکید کرتا ہے۔ اول: مردانہ آلۂ تناسل کے سرے کی چمڑی کو کاٹنا، جس کے باقی رہنے سے گندگیاں اور میل کچیل جمع ہوتے رہتے ہیں اور امراض اور زخم پیدا ہوتے ہیں۔ دوم: شرم گاہ کے گرد موجود بالوں کو مونڈنا، چاہے شرم گاہ سامنے کی ہو یا پیچھے کی۔ کیوں کہ باقی رہنے سے شرم گاہ میں نجاستیں جم جاتی ہیں اور بسا اوقات اس سے شرعی طہارت میں بھی خلل پڑتا ہے۔ سوم: مونچھ کاٹنا، جس کا باقی رہنا بدصورتی کا سبب ہے، مونچھ والے شخص کے پیے ہو ئے مشروب کو پینے میں کراہت محسوس ہوتی ہے اور یہ مجوس کی مشابہت بھی ہے۔ چہارم: ناخنوں کو تراشنا، جن کے باقی رہنے کی وجہ سے ان میں گندگیاں جمع ہو جاتی ہیں جو کھانے کے ساتھ مل کر بیماری پیدا کرتی ہیں اور بسا اوقات اس سے پوری طرح سے طہارت بھی حاصل نہیں ہو پاتی؛ کیوں کہ ان سے جسم کا بعض حصہ چھپا رہ جاتا ہے، جس تک پانی پہنچانا فرض ہوتا ہے۔ پنجم: بغل کے بال اکھیڑنا (مونڈنا) جن کے باقی رہنے کی وجہ سے ناگوار بدبو پیدا ہوتی ہے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية