حد الزنا
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ سے اس باندی کے بارے میں پوچھا گیا جو غیر شادی شدہ ہواور زنا کا ارتکاب کر لے۔ آپ ﷺ نے فرمایا:اگر وہ زنا کرے تو اسے کوڑے مارو۔ اگر پھر زنا کرے تو اسے پھر کوڑے مارو اور اگر پھر زنا کرے تو پھر کوڑے مارو اور پھر اسے بیچ دو خواہ ایک رسی ہی کے عوض بکے۔ ابن شہاب کہتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ آیا تیسری دفعہ کے بعد بیچنے کا حکم دیا یا چوتھی دفعہ کے بعد۔  
عن أبي هُرَيْرة وزَيْدُ بْنُ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ -رضي الله عنهما- أنه سُئِلَ النَّبِيُّ -صلى الله عليه وسلم- عَنِ الأَمَةِ إذَا زَنَتْ وَلَمْ تُحْصَنْ؟ قَالَ: «إنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ بِيعُوهَا وَلَوْ بِضَفِيرٍ». قالَ ابنُ شِهابٍ: «ولا أَدري، أَبَعْدَ الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعةِ».

شرح الحديث :


نبی ﷺ سے اس باندی کی حد کے بارے میں دریافت کیا گیا جو محصنہ نہ ہو یعنی غیر شادی شدہ ہو اور زنا کر لے۔ نبی ﷺ نے بتایا کہ اسے کوڑے لگائے جائیں اور اسے لگائے جانے والے کوڑے آزاد عورت کی حد سے نصف ہوں گے یعنی پچاس کوڑے، کیوں کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ’’ فَإِذَا أُحْصِنَّ فَإِنْ أَتَيْنَ بِفَاحِشَةٍ فَعَلَيْهِنَّ نِصْفُ مَا عَلَى الْمُحْصَنَاتِ مِنَ الْعَذَابِ‘‘ (النساء:25)۔ ترجمہ:" پس جب یہ لونڈیاں نکاح میں آجائیں پھر اگر وه بے حیائی کا کام کریں تو انھیں آدھی سزا ہے اس سزا سے جو آزاد عورتوں کی ہے"۔ پھر اگر وہ دوبارہ زنا کرے تو اسے پھر پچاس کوڑے مارے جائیں تا کہ وہ بدکاری سے باز آ جائے۔ جب وہ تیسری دفعہ زنا کرے اور سزا اسے برائی سے باز نہ رکھ سکے اور نہ ہی وہ اللہ کے حضور تائب ہو اور تمھیں رسوائی کا ڈر ہو تو اس صورت میں اس پر کوڑوں کی سزا نافذ کر کے اسے بیچ دو اگرچہ کم ترین قیمت یعنی ایک ارزاں رسی ہی کے عوض بکے۔ کیونکہ نہ تو اس کے تمہارے پاس رہنے میں کوئی خیر ہے اور نہ ہی اس کے راہ راست پر آنے کی کچھ امید ہے۔چنانچہ اس کا دور رہنا قریب رہنے سے بہتر ہے تا کہ جس گھر میں تم رہائش پذیر ہو اس کے بگاڑ کا باعث نہ بنے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية