أحكام الزكاة

زکاۃ کے احکام ومسائل


محاضرة مرئية، باللغة الأردية، وفيها بيان أحكام الزكاة، مما يتعلق بمقدارها، ونصابها، ومصارفها.
- زکاۃ اسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک رکن ہے، اوریہ مالی عبادات میں سب سے اہم ہے۔<br /> - قرآن کریم میں صلاۃ کے ساتھ زکاۃ کا ذکر 82 جگہوں میں ہوا ہے۔<br /> -اللہ تعالی نے اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو زکاۃ ادا کرنے والوں کے حق میں سکینت کی دعا کرنے کا حکم دیا ہے،ارشاد باری تعالیٰ ہے: ”آپ ان کے مالوں میں سے صدقہ لے لیجئے جس کے ذریعہ سے آپ ان کو پاک صاف کر دیں اور ان کے لئے دعا کیجئے، بلا شبہ آپ کی دعا ان کے لئے موجب اطمینان ہے، اور اللہ تعالیٰ خوب سننے اورجاننے والا ہے‘‘۔<br /> - اورحدیث میں آیا ہے: ”صدقہ کرنے سے مال نہیں گھٹتا ہے‘‘ اور ”زکاۃ کے ذریعہ مال سے آفت دور ہو جاتی ہے‘‘ نیز ”زکاۃ بروز قیامت سایہ ہوگی‘‘۔<br /> -چار قسم کے مالوں میں زکاۃواجب ہے: 1۔ سونا،چاندی اور کرنسی 2۔ پھل اور غلہ جات 3۔ چوپائے( اونٹ، گائے اور بکری) 4۔ سامان تجارت۔<br /> -زکاۃ کے حقدار آٹھ ہیں،ارشاد باری تعالیٰ ہے: ”صدقات (زکاۃ وخیرات) صرف فقیروں اور مسکینوں کے لئے اور ان کے وصول کرنے والوں کے لئے اور ان لوگوں کے لئے جن کی دل جوئی مقصود ہوتی ہےاور گردن چھڑانے میں اور قرض داروں کے لئے اور اللہ کی راہ میں اور راہ رو مسافروں کے لئے، فرض ہے اللہ کی طرف سے، اور اللہ خوب علم وحکمت والا ہے‘‘۔ (ش۔ر)<br />