لماذا نحسب عمر الإسلام من ابتداء الهجرة وليس من ابتداء الوحي والدعوة ؟

ہم دینِ اسلام کی عمرابتدائے ہجرت سے کیوں شمار کرتے ہیں، ابتدائے وحی اور دعوت سے کیوں نہیں کرتے؟


فتوى مترجمة باللغة الأردية، عبارة عن سؤال أجاب عنه القسم العلمي بموقع الإسلام سؤال وجواب، ونصه : " لقد لاحظت أنه حين يسأل أي شخص غير مسلم عن عمر الإسلام بعد عصر النبوة، فنحن كمسلمين نجيب فقط بالسنين بعد الهجرة، وسؤالي هو؛ لماذا نترك ثلاث عشرة سنة من النبوة قبل هجرة النبي - صلى الله عليه وسلم - ؟ أعلم أن السنة التي هاجر فيها كانت سنة عظيمة، ولكن نعلم جميعًا أن النبوة بدأت قبل الهجرة بثلاث عشرة سنة، لذا فحين نجيب على السؤال عن عمر الإسلام، فنحن نجيب 1433 بعد الهجرة، فلماذا لا نقول 1446 بعد النبوة، ونضيف تلك الثلاث عشرة سنة ؟ تستطيعون إن شاء الله توضيح الأمر لي ؟ ".
سوال: مجھے امید ہے کہ آپ تک میرا یہ سوال پہنچے تو آپ خیر و عافیت سے ہوں ، میرا سوال یہ ہے کہ جب بھی کوئی غیر مسلم ابتدائے نبوت سے اسلام کی عمر پوچھتا ہے تو ہم بطورِ مسلمان اسے ہجرت کے بعد والے سال ہی بتلاتے ہیں، میرا سوال یہ ہے کہ ہم ہجرت سے پہلے کے نبوت والے تیرہ سال کو کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟ میں جانتا ہوں کہ ہجرت والا سال بھی بہت ہی عظیم سال ہے، لیکن ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ نبوت ہجرت سے 13 سال پہلے شروع ہوئی تھی؛ اس لیے ہم اسلام کی عمر کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے یہ کہتے ہیں کہ ہجرت سے 1433 سال ہو گئے ہیں، لیکن ہم ہجرت سے پہلے والے 13 سال کے اضافے کے ساتھ نبوت سے 1446 سال شمار کیوں نہیں کرتے، میں امید کرتا ہوں کہ آپ ان شاء اللہ معاملہ واضح کر دیں گے۔

بطاقة المادة

المؤلف القسم العلمي بموقع الإسلام سؤال وجواب
القسم مقالات
النوع مقروء
اللغة الأردية