آداب الدعاء
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، تو وہ آپ کی خدمت میں روٹی اور تیل لے کر آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھایا، پھر آپ نے یہ دعا پڑھی: ”أَفْطَرَ عِنْدَكُمُ الصَّائِمُونَ وَأَكَلَ طَعَامَكُمُ الْأَبْرَارُ وَصَلَّتْ عَلَيْكُمُ الْمَلَائِكَةُ" یعنی تمھارے پاس روزے دار افطار کیا کریں، نیک لوگ تمھارا کھانا کھائیں اور فرشتے تمھارے لیے دعائیں کریں“۔  
عن أنس -رضي الله عنه-: أن النبيَّ -صلى الله عليه وسلم- جاءَ إلى سعد بنِ عبادة -رضي الله عنه- فَجَاءَ بِخُبْزٍ وَزَيْتٍ، فأكلَ، ثم قال النبيُّ -صلى الله عليه وسلم-: «أفْطَرَ عِنْدَكُمُ الصَّائِمُونَ؛ وَأكَلَ طَعَامَكُمُ الأَبرَارُ، وَصَلَّتْ عَلَيْكُمُ المَلاَئِكَةُ».

شرح الحديث :


انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم خزرج کے سردار سعد بن عبادۃ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے۔ "فجاء بخبز وزيت" (چنانچہ وہ روٹی اور تیل لے کر آئے) اس جملے میں اس چیز کو پیش کرنے کا بیان ہے، جو آسانی سے میسر ہو، یہ تہذیب کے خلاف نہیں ہے۔ "فأكل" یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھایا۔ "ثم قال النبي -صلى الله عليه وسلم-" یعنی کھانا کھانے کے بعد۔ "أفطر عندكم الصائمون" یعنی اللہ تمھیں اتنا ثواب دے، جتنا روزے دار کو افطار کرانے والے کا ہوتا ہے۔ یہ جملہ دعائیہ ہے۔ "وأكل طعامكم الأبرار" الأبرار جمع ہے ”بر“ کی، بمعنی متقی۔ "وصلت عليكم الملائكة" یعنی تمھارے لیے استغفار کریں۔ انظر: دليل الفالحين (7/75-76).  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية