أحكام ومسائل الجهاد
سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک سفر میں مشرکین کا کوئی جاسوس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور صحابہ کے ساتھ بیٹھ کر بات کرتارہا، پھر خاموشی سے کھسک گیا، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے ڈھونڈو اور قتل کر ڈالو“۔ میں نے اسے قتل کر دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا سامان مجھے بطور نفل (انعام) عنایت فرمایا۔ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہﷺ نے پوچھا: "اس کو کس نے قتل کیا ہے؟" لوگوں نے بتایا کہ ابن اکوع نے، تو آپ ﷺ نے فرمایا: "اس کا ساراسامان ابن اکوع کا ہے"۔  
عن سلمة بن الأكوع -رضي الله عنه- قال: «أَتَى النَّبِيَّ -صلى الله عليه وسلم- عَيْنٌ مِنْ الْمُشْرِكِينَ، وَهُوَ فِي سَفَرِهِ، فَجَلَسَ عِنْدَ أَصْحَابِهِ يَتَحَدَّثُ، ثُمَّ انْفَتَلَ، فَقَالَ النَّبِيُّ -صلى الله عليه وسلم-: اُطْلُبُوهُ وَاقْتُلُوهُ فَقَتَلْتُهُ، فَنَفَّلَنِي سَلَبَهُ». فِي رِوَايَةٍ «فَقَالَ: مَنْ قَتَلَ الرَّجُلَ؟ فَقَالُوا: ابْنُ الأَكْوَعِ فَقَالَ: لَهُ سَلَبُهُ أَجْمَعُ».

شرح الحديث :


اس حدیث میں ایسے کافر حربی شخص کے متعلق اسلام کا قانون بتایا جا رہا ہے، جو مسلمانوں کی جاسوسی کرتا ہو۔ سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: "نبی کریم ﷺ کے پاس مشرکین کا ایک جاسوس آیا"۔ "العین" یعنی جاسوس۔ اسے یہ نام اس لیے دیا گیا کہ وہ آنکھ ہی سے کام کرتا ہے یا دیکھنے میں اس قدر منہمک رہتا ہے کہ سراپا آنکھ بن جاتا ہے۔ اس وقت آپ سفر پر تھے۔ چنانچہ جاسوس صحابہ کے درمیان بیٹھ کر باتیں کرنے لگا۔ پھر وہاں سے کھسک گیا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اس کو تلاش کرو اور قتل کر دو۔ چنانچہ میں نے اسے تلاش کر کے پکڑ لیا اور قتل کر دیا۔ آپ نے مجھے اس کا سامان بطور نفل دے دیا۔ نفل وہ غنیمت کا وہ مال ہے، جو کسی مجاہد کو اس کے حصے سے زیادہ دیا جائے۔ "سلب" یعنی اس کے کپڑے اور ہتھیار وغیرہ۔ انھیں "سلب" اس لیے کہا جاتا ہے؛ کیوں کہ انھیں چھینا جاتا ہے۔ "سلب" میں سواری، اس کا زین، ہتھیار، چوپایے پر موجود مال اور ان کے ساتھ موجود سونا چاندی وغیرہ سب شامل ہیں۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية