البحث

عبارات مقترحة:

المؤخر

كلمة (المؤخِّر) في اللغة اسم فاعل من التأخير، وهو نقيض التقديم،...

البصير

(البصير): اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على إثباتِ صفة...

العزيز

كلمة (عزيز) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعيل) وهو من العزّة،...

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک کھجور کا تنا تھا، جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دوران خطبہ ٹیک لگا کر کھڑے ہوا کرتے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے منبر رکھ دیا گیا اور(آپ نے اس تنے پر ٹیک لگانا چھوڑ دیا) تو ہم نے اس کے رونے کی ایسی آواز سنی، جیسے دس مہینے کی گابھن اونٹنی آواز کرتی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر سے اتر کر اپنا ہاتھ اس پر رکھا، تو اسے سکون ہوا۔ ایک اور روایت میں ہے کہ جب جمعے کا دن آیا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف فرما ہوئے۔ اس پر اس کھجور کے تنے نے ایک چیخ ماری، جس کے پاس کھڑے ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دیا کرتے تھے اور قریب تھا کہ وہ پھٹ ہی جاتا۔ ایک روایت میں ہے کہ اس نے بچے کی طرح چلانا شروع کر دیا ۔ اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نیچے اترے اور اسے پکڑ کر اپنے ساتھ لگا لیا۔ وہ اس بچے کی طرح سسکیاں بھرنا شروع ہو گیا، جسے چپ کرایا جا رہا ہو، یہاں تک کہ پرسکون ہوگیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ اس ذکر (سے محروم ہونے) کی وجہ سے رویا ہے، جسے یہ سنا کرتا تھا"۔

شرح الحديث :

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کے ایک تنے کو اپنامنبر بنا رکھا تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بدل لیا، تو تنے کی آواز اور رونا سنائی دیا۔ کیوںکہ اب وہ اس ذکر سے محروم ہو گیا تھا، جو وہ سنا کرتا تھا۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية