هديه صلى الله عليه وسلم في خطبه
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک کھجور کا تنا تھا، جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دوران خطبہ ٹیک لگا کر کھڑے ہوا کرتے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے منبر رکھ دیا گیا اور( آپ نے اس تنے پر ٹیک لگانا چھوڑ دیا) تو ہم نے اس کے رونے کی ایسی آواز سنی، جیسے دس مہینے کی گابھن اونٹنی آواز کرتی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر سے اتر کر اپنا ہاتھ اس پر رکھا، تو اسے سکون ہوا۔ ایک اور روایت میں ہے کہ جب جمعے کا دن آیا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف فرما ہوئے۔ اس پر اس کھجور کے تنے نے ایک چیخ ماری، جس کے پاس کھڑے ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دیا کرتے تھے اور قریب تھا کہ وہ پھٹ ہی جاتا۔ ایک روایت میں ہے کہ اس نے بچے کی طرح چلانا شروع کر دیا ۔ اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نیچے اترے اور اسے پکڑ کر اپنے ساتھ لگا لیا۔ وہ اس بچے کی طرح سسکیاں بھرنا شروع ہو گیا، جسے چپ کرایا جا رہا ہو، یہاں تک کہ پرسکون ہوگیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ اس ذکر (سے محروم ہونے) کی وجہ سے رویا ہے، جسے یہ سنا کرتا تھا"۔  
عن جابر بن عبد الله -رضي الله عنهما- قال: كان جِذْعٌ يقوم إليه النبي -صلى الله عليه وسلم- يعني في الخطبة - فلما وُضعَ المنبر سمعنا للجِذْعِ مثل صوت العِشَارِ، حتى نزل النبي -صلى الله عليه وسلم- فوضع يده عليه فَسَكَنَ. وفي رواية: فلما كان يوم الجمعة قعد النبي -صلى الله عليه وسلم- على المنبر، فصاحت النخلة التي كان يخطب عندها حتى كادت أن تَنْشَقُّ، وفي رواية: فصاحت صِيَاحَ الصبي، فنزل النبي -صلى الله عليه وسلم- حتى أخذها فَضَمَّها إليه، فجعلت تَئِنُّ أَنِينَ الصبي الذي يُسَكَّتُ حتى اسْتَقَرَّتْ، قال: «بَكَتْ على ما كانت تسمع من الذِّكْرِ».

شرح الحديث :


نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کے ایک تنے کو اپنامنبر بنا رکھا تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بدل لیا، تو تنے کی آواز اور رونا سنائی دیا۔ کیوںکہ اب وہ اس ذکر سے محروم ہو گیا تھا، جو وہ سنا کرتا تھا۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية