الحافظ
الحفظُ في اللغة هو مراعاةُ الشيء، والاعتناءُ به، و(الحافظ) اسمٌ...
علی بن بی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو یہ دعا پڑھتے: ’’وجَّهت وجْهي للذي فَطَر السَّماوات والأرض حَنيفا، وما أنا من المشركين، إن صلاتي، ونُسُكي، ومَحْيَاي، ومَمَاتِي لله ربِّ العالمين، لا شريك له، وبذلك أُمِرت وأنا من المسلمين، اللهُمَّ أنت الملك لا إله إلا أنت، أنت ربِّي، وأنا عَبدُك، ظَلمت نفسي، واعترفت بِذنبي، فاغفر لي ذُنوبي جميعا، إنه لا يَغفر الذُّنوب إلا أنت، واهدِنِي لأحْسَن الأخلاق لا يَهدي لأحْسَنِها إلا أنت، واصرف عَنِّي سيِّئها لا يصرف عني سيِّئها إلا أنت، لبَّيك وسَعديك والخير كلُّه في يَديك، والشَرُّ ليس إليك، أنا بِك وإليك، تَبَاركت وتَعاليت، أستغفرك وأتوب إليك‘‘۔(میں نے اپنے چہرے کو اس ذات کی طرف متوجہ کیا ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، میں تمام ادیان سے کٹ کر سچے دین کا تابع دار ہوں، میں ان لوگوں میں سے نہیں ہوں جو اللہ کے سا تھ دوسرے کو شریک ٹھہراتے ہیں، میری نماز، میری قربانی، میرا جینا اور مرنا سب اللہ ہی کے لئے ہے، جو سارے جہاں کا رب ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے اور میں فرمانبرداروں میں سے ہوں، اے اللہ! تو ہی بادشاہ ہے، تیرے سوا کوئی اور معبود برحق نہیں، تو میرا رب ہے اور میں تیرا بندہ ہوں، میں نے اپنے نفس پر ظلم کیا، مجھے اپنی کوتاہیوں اور غلطیوں کا اعتراف ہے، تو میرے تمام گناہوں کی مغفرت فرما، تیرے سوا گناہوں کی مغفرت کرنے والاکوئی نہیں، مجھے حسن اخلاق کی ہدایت فرما، تیرے سوا بہترین اخلاق کی راہ پر چلانے والا کوئی نہیں، برے اخلاق مجھ سے ہٹا دے، تیرے سوا برے اخلاق کو مجھ سے دور کرنے والا کوئی نہیں، میں حاضر ہوں، تیرے حکم کی تعمیل کے لئے حاضر ہوں، تمام بھلائیاں تیرے ہاتھ میں ہیں، تیری طرف برائی کی نسبت نہیں کی جاسکتی، میں تیرے ہی سہارے ہوں، اور تیری ہی طرف میرا رخ ہے، تو بڑی بر کت والا اور رفعت و بلندی والا ہے، میں تجھ سے مغفرت طلب کرتا اور تیرے حضو ر توبہ کرتا ہوں)، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں جاتے تو یہ دعا پڑ ھتے: ’’اللَّهُمَّ لَكَ رَكَعْتُ، وَبِكَ آمَنْتُ، وَلَكَ أَسْلَمْتُ، خَشَعَ لَكَ سَمْعِي وَبَصَرِي وَمُخِّي وَعِظَامِي وَعَصَبِي‘‘۔ (اے اللہ ! میں تیرے سامنے جھکا ہوا ہوں، میں تجھی پر ایمان لایا ہوں اور تیراتابع دار ہوں، میری سماعت، میری بصارت، میرا دماغ، میری ہڈیاں اور میرے پٹھے تیرے ہی حضور جھکے ہوئے ہیں)، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے سر اٹھاتے تو یہ دعا پڑھتے: «اللهُمَّ ربَّنا لك الحَمد مِلْءَ السماوات، و مِلْءَ الأرض، ومِلْءَ ما بينهما، ومِلْءَ ما شئت من شيء بعد»۔ (اے اللہ ہمارے رب !تیرے لئے حمد و ثنا ہے آسمانوں کے برابر اور زمین کے برابر، اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے اس کے برابر، اور اس کے بعد جو کچھ تو چا ہے اس کے برابر)۔ اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تو کہتے: ’’اللَّهُمَّ لَكَ سَجَدْتُ، وَبِكَ آمَنْتُ، وَلَكَ أَسْلَمْتُ، سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَصَوَّرَهُ ، وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ، تَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ‘‘۔ (اے اللہ! میں نے تیرے لئے سجدہ کیا، تجھ پر ایمان لایا اور تیرا فرماں بردار و تابع دار ہوا، میرے چہرے نے سجدہ کیا اس ذات کا جس نے اسے پیدا کیا اور پھراس کی صورت بنائی، اس کے کان اور آنکھیں تراشیں، اللہ کی ذات بڑی بابر کت ہے وہ بہترین تخلیق فرما نے والا ہے)۔ پھر تشہد اور سلام کے درمیان میں آخری دعا یہ پڑھتے: ’’اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ، وَمَا أَسْرَرْتُ، وَمَا أَعْلَنْتُ، وَمَا أَسْرَفْتُ، وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَالْمُؤَخِّرُ، لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ’’۔ (اے اللہ! بخش دے جو خطائیں میں نے پہلے کیں یا بعد میں کیں اور چھپا کر کیں یا علانیہ کیں اور جو بھی زیادتی میں نے کی اور جس کا مجھ سے زیادہ تجھے علم ہے، [اطاعت اور خیر میں] تو ہی آگے کرنے والا ہے اور تو ہی پیچھے کرنے والا ہے اور تیرے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں۔)
حدیث شریف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز میں (پڑھی جانے والی) بعض ماثور دعاؤں کو بیان کر رہی ہے۔ اور وہ آپ ﷺ کا اپنی نماز کے افتتاح میں یہ کہنا ہے: ’’وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ؛ إِنَّ صَلاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لا شَرِيكَ لَهُ، وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا من الْمُسْلِمِينَ، اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ، أَنْتَ رَبِّي وَأَنَا عَبْدُكَ، ظَلَمْتُ نَفْسِي، وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي، فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا، إِنَّهُ لا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلا أَنْتَ، وَاهْدِنِي لأَحْسَنِ الأَخْلاقِ لا يَهْدِي لأَحْسَنِهَا إِلا أَنْتَ، وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا لا يَصْرِفُ سَيِّئَهَا إِلا أَنْتَ، لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، وَالْخَيْرُ كُلُّهُ فِي يَدَيْكَ وَالشَّرُّ لَيْسَ إِلَيْكَ أَنَا بِكَ وَإِلَيْكَ، تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ، أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ۔‘‘ اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں جاتے تو یہ پڑ ھتے: ’’اللَّهُمَّ لَكَ رَكَعْتُ، وَبِكَ آمَنْتُ، وَلَكَ أَسْلَمْتُ، خَشَعَ لَكَ سَمْعِي وَبَصَرِي وَمُخِّي وَعِظَامِي وَعَصَبِي‘‘۔ اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے سر اٹھاتے تو فرما تے: ’’اللهم رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، مِلْء السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ، وَمِلْء مَا بَيْنَهُمَا، وَمِلْء مَا شِئْتَ مِنْ شَيْئٍ بَعْدُ‘‘۔ اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تو کہتے: ’’اللَّهُمَّ لَكَ سَجَدْتُ، وَبِكَ آمَنْتُ، وَلَكَ أَسْلَمْتُ، سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَصَوَّرَهُ، وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ، تَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ‘‘۔ اور اخیر میں تشہد اور سلام کے بیچ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے: ’’اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ، وَمَا أَسْرَرْتُ، وَمَا أَعْلَنْتُ، وَمَا أَسْرَفْتُ، وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَالْمُؤَخِّرُ، لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ۔‘‘