الحيي
كلمة (الحيي ّ) في اللغة صفة على وزن (فعيل) وهو من الاستحياء الذي...
ام سلمہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے، فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جو شخص سونا یا چاندی (کے برتن) سے پیے" ایک اور روایت کے الفاظ ہیں: "وہ شخص جو سونا یا چاندی کے برتن میں کھاتا یا پیتا ہو، گویا وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ غٹ غٹ اتارتا ہے۔"
اس حدیث میں ان افراد کو سخت وعید سنائی گئی ہے، جو سونا اور چاندی سے تیار کردہ یا سونا اور چاندی سے ملمع شدہ یا ان دونوں سے تزیین شدہ برتن استعمال کرتے ہیں۔ اس گناہ کے مرتکب شخص کو اس کے پیٹ میں جہنم کا عذاب وارد ہونے کی وجہ سے ڈراؤنی اور ناگوار آواز سنائی جائے گی؛ کیوں کہ یہ عمل کافروں اور متکبروں کی نقالی اور فقرا و محتاجوں کی دل شکنی کے مترادف ہے۔ نیز اس لیے بھی کہ اسلام، بندۂ مسلم کو اخلاقی گراوٹ اور عیش پرستی سے بچاتا ہے۔ حرمت کی ایک حکمت یہ بھی ہے کہ نقدی مال کے طور پر زمانہ قریب تک سونا چاندی کا چلن رہتا آیا ہے؛ لہذا انھیں برتنرں اور تحفوں وغیرہ کے طور پر اپنانا اور استعمال کرنا ایک طرح سے تجارتی سرگرمیوں کو مفلوج بنا دینا اور حاجات و ضروریات کی قدر و قیمت کو ناکارہ بنا دینا ہے۔ جب کہ ان کے اپنانے اور استعمال کرنے میں کوئی مفاد کا پہلو بھی نہیں ہے۔ ان برتنوں میں کھانے اور پینے پر اس حدیث کی ممانعت، ہر قسم کی منفعت کو شامل ہے، سوائے اس کے جس کی شریعت نے اجازت دی ہو، جیسے عورتوں کے زیورات۔