ہلاکت و بربادی (ثبور)

ہلاکت و بربادی (ثبور)


العقيدة

المعنى الاصطلاحي :


مسلسل تباہی وبربادی جو لاحق ہونے والے کو رنج والم میں مبتلا کردیتی ہے۔

الشرح المختصر :


’ثبور‘ کا معنی ہے ’ہلاکت‘ اور ’بری حالت‘۔ جو شخص کسی پریشانی یا غم میں مبتلا ہو وہ حسرت اور دلی درد کے اظہار کے لیے اس کلمہ کو استعمال کرتا ہے۔ ’دعوۃ الثبور‘ (ہلاکت کی دعا) سے مراد وہ دعا ہے جو کسی سخت تکلیف میں گرفتار شخص کرتا ہے اور سمجھتا ہے کہ اس کا ہلاک ہوجانا اس تکلیف میں پڑے رہنے سے زیادہ آسان ہے۔ ’اہل ثبور‘ میں سے وہ کفار ہیں جنھیں روز قیامت جکڑ کر جب جہنم کی ایک تنگ جگہ میں ڈالا جائے گا تو وہ اپنے اوپر ہلاکت کی دعا کریں گے تاکہ وہ انھیں ہر طرف سے لپٹے ہوئے جہنم کے عذاب سے نجات دے دے۔ وہ یوں پکار رہے ہوں گے”يَا ثُبُورَاهْ“ (ہائہے موت وتباہی، کیوں نہیں آجاتی!)

التعريف اللغوي المختصر :


ثبور: ’ہلاکت و بربادی‘۔ اسی سے کہا جاتا ہے: ”ثَبَرَهُ اللهُ“ کہ اللہ تعالی نے اسے ہلاک وبرباد کر دیا۔ اس کا متضاد ’کامیابی‘ اور ’نجات‘ ہے۔ ’ثَبر‘ کا حقیقی معنی ہے:’قید کرنا، روکنا‘ اور’منع کرنا‘۔