اِفتيات (حق تلفی) (الافْتِيَاتُ)

اِفتيات (حق تلفی) (الافْتِيَاتُ)


الفقه الثقافة والدعوة أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


کسی دوسرے کے خاص معاملہ میں اس کی اجازت کے بغیر آگے بڑھنا یا کوئی فیصلہ کرنا ۔

الشرح المختصر :


’افْتِيَات‘ سے مراد کسی دوسرے کے خاص حق کے سلسلہ میں اس کی اجازت کے بغیرحق تلفی کرنا ہے، گرچہ کہ اسے اِس کا کوئی حق حاصل ہو یا نہ ہو۔ ’افْتِيَات‘ کی دو قسمیں ہیں: پہلی قسم: امام یعنی حاکمِ وقت یا اس کے نائب کے حق کے سلسلہ میں حق تلفی ہے جیسے حد قائم کرنے یا جہاد وغیرہ کرنے میں ان کی اجازت کے بغیر کوئی اقدام کرنا۔ دوسری قسم: حکمران کے علاوہ کسی اور کی حق تلفی کرنا جیسے بیٹی کی شادی کرانا اس کےباپ کو نظر انداز کرتے ہوئے اور عورت کا شوہر کے گھر میں کسی غیر محرم کو داخل کرنا وغیرہ۔

التعريف اللغوي المختصر :


خود رائی، اور دوسروں سے مشورہ کیے بغیر کوئی رائے اختیار کرنا، جیسے اکیلے کوئی رائے اختیار کرنے پر کہا جاتا ہے ’’افْتَاتَ يَفْتَاتُ افْتِيَاتًا‘‘ جب اس کام سے متعلقہ شخص سے اجازت نہ لى جائے یا اس کام میں اپنے سے بڑے سے اجازت نہ مانگی جائے۔ ’افْتِيَات‘ کی اصل ’فَوْت‘ سے ہے، یعنی کسی چیز کی طرف سبقت کرنا۔ چنانچہ کہا جاتا ہے ’’فَاتَهُ الأَمْرُ يَفُوتُهُ فَوْتًا‘‘ یعنی وہ کام اس کو چھوڑ کر آگے چلا گیا، اور اسے حاصل نہیں ہوا۔ اس کے علاوہ ’افْتِيَات‘ تجاوز کرنے اور گھڑنے کے معنیٰ میں بھی آتا ہے۔