المليك
كلمة (المَليك) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فَعيل) بمعنى (فاعل)...
ہر خاص و عام سے متعلق مکمل سربراہی تاکہ لوگوں کے دینی و دنیوی معاملات میں ان کے مفادات کو حاصل کیا جائے۔
’امامت‘: دین کی حفاظت اور دنیوی امور چلانے میں صاحبِ شریعت کا قائم مقام ہونا ہے، یا یوں کہا جائے کہ: لوگوں کو ان کے اخروی و دنیوی تمام مفادات میں تقاضائے شریعت (کو اپنانے) پر آمادہ کرنا۔ کیونکہ شریعت کی رو سے دنیا کے سبھی احوال دین کی حفاظت ور اس کے ذریعہ دنیوی امور کو چلانے میں شریعت کی طرف لوٹتے ہیں، اور یہ دین کے عظیم ترین واجبات میں سے ہے۔ امام قوم کا پیشوا، ان کا سربراہ اوروہ شخص ہوتا ہے جو انھیں کسی قول، یا فعل یا اعتقاد کی دعوت دیتا ہے۔ اور ہر چیز کا امام اس کا نگران اور اس کی اصلاح کرنے والا ہوتا ہے۔
’امامت‘: یہ 'أَمَّ' فعل کا مصدر ہے۔ کہا جاتا ہے: ’’أَمَّهُ‘‘ یعنی اس نے اس کا قصد کیا۔ ’’أمَّ القَوْمَ وأَمَّ بِهِم‘‘ کا معنی ہے: ’’آگے آگے ہونا‘‘۔ 'إمام' سے مراد ہر وہ سردار وغیرہ ہے جس کی اقتدا کی جاتی ہے۔