المقدم
كلمة (المقدِّم) في اللغة اسم فاعل من التقديم، وهو جعل الشيء...
زنا اور اس کے متعلقات کو ترک کر دینا اور اس کی طرف لے جانے والے تمام ذرائع سے اجتناب کرنا۔
شرم گاہ کی حفاظت ان بلند پایہ صفات میں سے ہے جن کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے مومنوں کی تعریف فرمائی ہے اور اسے دُنیا و آخرت میں ان کی فلاح و کامیابی کی علامات میں سے گردانا ہے۔ حفظ الفرج سے مراد حرام کاری سے بچنا ہے، 'فرج' (شرم گاہ) سے مراد مرد کا آلہ تناسل اور عورت کا اندامِ نہانی ہے۔ اس میں دبر (پچھلی شرم گاہ) بھی داخل ہے۔ شرم گاہ کی حفاظت چند امور سے ہوتی ہے: اول: لوگوں کی عزتوں اور حرمتوں پر حملہ آور نہ ہونا بایں طور کہ زنا، لواطت وغیرہ سے پرہیز کرنا۔ دوم: ہر اس چیز کو چھوڑنا جو زنا اور لواطت کا سبب بنتی ہو جیسے عورتوں کی طرف دیکھنا اور ان سے باتیں کرنا وغیرہ۔ شرم گاہ کی حفاظت صرف اسی وقت ہو پاتی ہے جب حفاظت اور روک تھام کے تمام اسباب کو اختیار کیا جائے، جن میں سے کچھ بڑے اسباب یہ ہیں: 1۔ حرام چیزوں سےنگاہ نیچی رکھنا۔ 2۔ عورتوں کا ایسا شرعی لباس زیب تن کرنے کی پابندی کرنا جو سارے جسم کو چھپانے والا ہو، اور انھیں بے حجابی اور بے پردگی سے روکنا۔ 3۔ مرد و زن کے باہمی اختلاط کو روکنا۔ 4۔ نوجوان مردوں اور عورتوں کو نکاح کرنے پر ابھارنا۔ 5۔ بدکاری کا مرتکب ہونے والے پر شرعی حدود کا نفاذ کرنا۔