المجيب
كلمة (المجيب) في اللغة اسم فاعل من الفعل (أجاب يُجيب) وهو مأخوذ من...
ہر وہ چیز جس پر انسان پختہ یقین واعتقاد رکھتا ہے بایں طور کہ وہ اپنے دل کو اسی پر جما دیتا ہے اور اسے دین بنا لیتا ہے جس کے ذریعہ سے وہ اللہ تعالی کی عبادت کرتا ہے۔
’عقیدہ‘ کسی چیز پر ایمان لا کر اس کا اقرار کرنا اور اسے اپنا دین و مذہب بنانا ہے، بایں طور کہ دل اس کی تصدیق کرے اور نفس اس پر مطمئن ہوکر اس کا تابع دار ہوجائے اور اس کے سامنے سرنگوں ہو جائے، اور اس اقرار میں کسی قسم کا شک یا تردّد نہ ہو، خواہ یہ اقرار کسی حق اور صحیح چیز کا ہو یا باطل چیز کا، جیسے اللہ کے وجود پر ایمان لانا اور موت کے بعد دوبارہ زندہ ہونے پر ایمان لانا۔ عقیدہ کو عقیدہ اس لیے کہتے ہیں کہ انسان اس پر اپنے دل کو باندھ لیتا ہے۔ عقیدہ کی دو قسمیں ہیں: پہلی قسم: صحیح عقیدہ: یہ اسلامی عقیدہ ہے جو کہاللہ تعالیٰ کی ربوبیت، اس کی الوہیت، اس کے اسماء و صفات، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں، آخرت کے دن، اچھی بُری تقدیر، تمام غیبیات، دین کے اصول ومبادیات اور ان تمام چیزوں پر ایمان لانا جن پر سلفِ صالحین کا اجماع ہے۔ صحیح عقیدہ دو اہم رکن پر مبنی ہے: پہلا رکن: اللہ تعالی کے لیے اخلاص، اور اس کی ضد اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانا ہے، خواہ شرک اکبر ہو یا شرک اصغر۔ دوسرا رکن: رسول ﷺ کا ان کے اقوال اور افعال میں اتباع کرنا۔ اتِّباع کی ضد ابْتِدَاع یعنی بدعت ایجاد کرنا ہے۔ عقیدہ کی دوسری قسم: باطل عقیدہ ہے۔ مثلاً دیگر تحریف شدہ ادیان جیسے یہود و نصاریٰ کے عقائد، اسی طرح گمراہ فرقوں جیسے خوارج، اشاعرہ اور صوفیاء وغیرہ کے عقائد۔
’عقیدہ‘ عَقْد سے ماخوذ ہے جس کا معنی ہے مضبوط باندھنا۔ اس کی ضد کھولنا اور توڑنا ہے۔ اصل میں عقیدہ شدت اور استحکام پر دلالت کرتا ہے، بعد ازاں یہ ایسے عزم مصمم اور اعتقادِ جازم کے لیے استعمال ہونے لگا جس میں شک کی کوئی گنجائش نہ ہو۔