البحث

عبارات مقترحة:

المليك

كلمة (المَليك) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فَعيل) بمعنى (فاعل)...

العزيز

كلمة (عزيز) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعيل) وهو من العزّة،...

النصير

كلمة (النصير) في اللغة (فعيل) بمعنى (فاعل) أي الناصر، ومعناه العون...

قائم
(الْقَاْئِم)


من موسوعة المصطلحات الإسلامية

المعنى الاصطلاحي

عملِ تخلیق کا ذمہ دار، تمام حالات میں دنیا کے امور کی تدبیر کرنے والا، ہر شے کا محافظ اور اُسے اس کی بہتری کا ہر سامان فراہم کرنے والا، سدا سے قائم اور سدا باقی رہنے والا اور تبدیلیوں سے پاک پروردگار۔

الشرح المختصر

’القائم‘: مخلوقات کی تخلیق، رزق رسانی، ان کی جگہوں اور جملہ احوال وکوائف سے واقفیت وغیرہ کے ذریعے اُن کے امور کی تدبیر کرنے والا۔ ہر شخص کے اعمال سے مکمل آگہی رکھنے والا، ہر شے کی حفاظت کرنے والا، روزی دینے والا، اس کی تدبیر کرنے والا، اپنی خواہش اور پسند کے مطابق اس میں تصرُّف کرنے والا؛ خواہ یہ تصرّف تغییر و تبدیلی کے ذریعے ہو یا کمی اور زیادتی کے ذریعے۔ ’القائم‘ سے مُراد ہے، سدا رہنے والی ذات، جو لازوال ہے، جو کبھی مٹنے والی نہیں، کبھی ختم ہونے والی نہیں، اُسے کسی بھی شکل میں فنا کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، بلکہ وہ سدا سے تھی، ابدیت وازلیت کی صفاتِ کمال سے متصف ہوکر سدا باقی رہے گی، اُس کی ذات میں کسی نقص کے در آنے یا کسی خرابی وغیرہ کے لاحق ہونے کا تصور مستحیل ہے۔ ’قیّومیت‘ ایک اعتبار سے ذاتی صفت ہے، تو دوسرے اعتبار سے فعلی۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ قائم بالذات ہے اور دوسروں کے وجود کو قائم رکھنے والا بھی۔ اُس کی ذات بڑی شان اور بلندی والی ہے۔ وہ مخلوق کی موت، اعمال اور روزی روٹی جیسے امور کی دیکھ ریکھ کرنے والا ہے۔ وہ خود سے قائم ہے۔ کسی کا دستِ نگر نہیں؛ جو اپنے آپ میں اُس کی دوسروں سے کمالِ بے نیازی کی دلیل ہے۔ اسی کے دم سے ہر شے قائم ہے۔ اُس کے سوا ہر شے اس کی محتاج ہے۔ یہ اُس کے کمالِ قدرت اور عظمت کا مظہر ہے کہ پوری کائنات اپنی تخلیق، امداد اور اسباب زیست کی فراہمی کے اعتبار سے اسی کی مرہونِ منت ہے۔ جن لوگوں نے اِسے (القیّوم کو) اسمائے حسنی میں ذکر کیا ہے، ان میں ابن مندہ، اصفہانی، ابن العربی اور ابن حجر وغیرہم رحمہم اللہ قابلِ ذکر ہیں۔

التعريف اللغوي المختصر

’قائم‘ قامَ فعل سے اسم فاعل کا صیغہ ہے، جس سے مراد وہ شخص ہے، جو معاملات کی اصلاح کا ذمے دار، اس کاز کا محافظ اور اس کی دیکھ بھال کرنے والا ہو۔ جب کوئی شخص کسی شے کی کفالت کرے، تو کہا جاتا ہے ’’قد قامَ فُلانٌ بِأمْرِ فُلانٍ‘‘ کہ فلاں شخص نے فلاں کی ذمے داری اٹھائی، اور جب کوئی کسی شے کی نگرانی کرے، تو کہتے ہیں ’’قامَ بِالشَّيءِ‘‘ کہ اُس نے اس شے کی سرپرستی کی۔ ’القائم‘ کا اطلاق اُس ذات پر ہوتا ہے، جو سدا سے ہو اور کبھی مٹنے والی نہ ہو۔