فضل الصحابة رضي الله عنهم
فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم جب لوگوں کو نماز پڑھاتے، تو کچھ لوگ بھوک کی وجہ سے گر جاتے تھے۔ یہ لوگ اصحاب صفہ تھے۔ یہاں تک کہ (ان کی حالت دیکھ کر) اعرابی لوگ کہتے: یہ لوگ پاگل ہیں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ و سلم نماز پڑھا چکتے، تو ان کی طرف مڑ کر فرماتے: "اگر تم جانتے ہوتے کہ تمھارے لیے اللہ کے ہاں کیا کچھ (ثواب) ہے، تو تم چاہتے کہ تمھارا فاقہ اور ضرورت مندی اور بڑھ جاۓ۔"  
عن فضالة بن عبيد -رضي الله عنه-: أن رسول الله -صلى الله عليه وسلم- كان إذا صلى بالناس يَخِرُّ رجال من قامتهم في الصلاة من الخَصَاصَة -وهم أصحاب الصُّفة- حتى يقول الأعراب: هؤلاء مجانين. فإذا صلى رسول الله -صلى الله عليه وسلم- انصرف إليهم، فقال: «لو تعلمون ما لكم عند الله -تعالى-، لأحببتم أن تزدادوا فاقة وحاجة».

شرح الحديث :


حدیث میں اس بات کا بیان ہے کہ بھوک اور کمزوری کی وجہ سے کچھ لوگ نماز میں حالت قیام میں گر جاتے۔ یہ زاہد صحابہ، یعنی اہل صفہ تھے جو فقیر اور غریب تھے۔ یہ کل ستر لوگ تھے۔ کبھی کچھ کم ہوجاتے اور کبھی زیادہ۔ یہ مسجد کے چبوترے پر رہا کرتےتھے۔ ان کا کوئی گھر بار نہیں تھا اور نہ ہی ان کے پاس مال یا اولاد تھی۔ یہاں تکہ کہ بعض دیہاتی انہیں پاگل سمجھتے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان سے فرمایا: اگر تمھیں علم ہوتا کہ اللہ کے ہاں تمہارے لئے کیا خیر محفوظ ہے، تو تمھیں یہ پسند ہوتا کہ تمھارا فاقہ اور حاجت مندی اور بڑھے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية