الحفيظ
الحفظُ في اللغة هو مراعاةُ الشيء، والاعتناءُ به، و(الحفيظ) اسمٌ...
سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ ’’تین قسم کے لوگ ایسے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ نہ کلام فرمائے گا، نہ ان کی طرف (نظر رحمت سے) دیکھے گا، نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا: ایک بوڑھا زانی، دوسرا ایسا غریب آدمی جو متکبر ہو اور تیسرا وہ شخص جس نے اللہ کو ہی اپنا سامان تجارت بنا لیا ہو بایں طور کہ وہ اللہ کی قسم کھا کر خریداری کرے اور اس کی قسم کے ساتھ ہی فروخت کرے‘‘۔
نبی ﷺ فرما رہے ہیں کہ تین قسم کے گنہ گار ایسے ہیں جنہیں سخت سزا دی جائے گی کیونکہ ان کے جرائم بہت بھیانک ہوں گے: ایک : تو وہ شخص جو باوجود اپنے بڑھاپے کے زنا کا ارتکاب کرتا ہے۔ کیونکہ اس کے حق میں گناہ پر ابھارنے والے عنصر (ہارمونس) کمزور پڑ چکے ہوتے ہیں۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اسے زنا پر صرف معصیت اور گناہ کی چاہت نے آمادہ کیا ہے۔ زنا کسی سے بھی صادر ہو، یہ برا ہی ہوتا ہے تاہم ایسے شخص سے زنا کا ظہور بہت ہی برا ہے۔ دوسرا : وہ شخص جو ہو تو فقیر لیکن پھر بھی لوگوں پر بڑائی جتانے۔ اورتکبر کا اظہار چاہے کسی سے بھی ہو، یہ برا ہی ہوتا ہے لیکن فقیر شخص کے پاس کوئی مال و دولت نہیں ہوتا جو اسے تکبر پر آمادہ کرے۔ بلا وجہ اس کا تکبر کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ تکبر اس کی فطرت بن چکا ہے۔ تیسرا: وہ شخص جو اللہ کی قسم کو سامان تجارت بنا لے۔ خرید و فروخت میں کثرت کے ساتھ قسم اٹھائے اور یوں اللہ کے نام کی بے قدری کرے اور اسے مال کمانے کا ذریعہ بنا لے۔