أحكام النساء
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’کوئی مسلمان مرد کسی مسلمان عورت سے متنفر نہ ہو۔ اگر اسے اس کی کوئی خصلت بری لگتی ہے تو اس کی کوئی عادت اسے پسند بھی ہو گی‘‘۔ یا پھر آپ ﷺ نے ''آخر'' کے بجائے "غیرہ" (دوسری عادت) فرمایا۔  
عن أبي هريرة -رضي الله عنه- مرفوعاً: «لاَ يَفْرَك مُؤْمِنٌ مُؤْمِنَة إِنْ كَرِه مِنْهَا خُلُقًا رَضِيَ مِنْهَا آخَر»، أو قال: «غَيرُه».

شرح الحديث :


ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:"لا يفرك مؤمن مؤمنة، إن كره منها خلقا رضي منها خلقا آخر"۔ اس کا معنی یہ ہے کہ کوئی مومن کسی دوسرے مومن کی کسی عادت کی وجہ سے اس سے نفرت نہ کرے۔ اگر اسے اس کی کوئی اخلاقی صفت (عادت) ناپسند ہے تو ضرور کوئی اورصفت پسند بھی ہو گی۔"الفرك" کا معنی ہے: نفرت اور دشمنی۔ یعنی کوئی مومن مرد کسی مومنہ عورت مثلاً اپنی بیوی میں اگر کوئی ایسی عادت دیکھے جو اسے ناپسند ہو تو وہ اس سے عداوت اور نفرت نہ رکھے، کیونکہ انسان کے لیے ضروری ہے کہ وہ عدل سے کام لے اور جس شخص سے اس کا سامنا ہے اس کی حالت کی رعایت کرے۔ اورعدل کا تقاضا یہ ہے کہ وہ برائیوں اور اچھائیوں کا موازنہ کرے اور دیکھے کہ برائیوں اور اچھائیوں میں سے کون سی زیادہ ہیں اور کن کا اثر بڑھ کر ہے، اور پھر ان میں سے جو زیادہ ہوں اورجن کا اثر بڑھ کر ہو ان کو فوقیت دے، یہی عدل ہے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية