آداب قضاء الحاجة
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ یہ آیت اہلِ قبا کے بارے میں نازل ہوئی:{فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ المُطَّهِّرِين} (التوبہ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں کہ وه خوب پاک ہونے کو پسند کرتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ خوب پاک ہونے والوں کو پسند کرتا ہے‘‘ اُن سے رسول اللہ ﷺ نے اس کے متعلق پوچھا تو انھوں نے بتایا کہ ہم طہارت کے لیے ڈھیلوں کے ساتھ پانی کا بھی استعمال کرتے ہیں۔  
عن ابن عباس -رضي الله عنهما- قال: نَزلَت هذه الآية في أهل قُبَاءَ: {فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ المُطَّهِّرِين} [التوبة/108]، فَسَأَلهُم رسول الله -صلى الله عليه وسلم-؟ فقالوا: إِنَّا نُتْبِعُ الحِجارةَ الماءَ.

شرح الحديث :


اس حدیث میں اہلِ قبا کے مناقب میں سے ایک خوبی یہ بیان کی جا رہی ہے کہ وہ صفائی پسند لوگ تھے جس کی گواہی قرآن دے رہا ہے۔ جب ان سے اس کا سبب پوچھا گیا تو انھوں نے بتایا کہ جب وہ بیت الخلاء کے لیے جاتے ہیں تو استنجاء کے لیے پہلے ڈھیلے استعمال کرتے ہیں پھر اس کے بعد پانی سے استنجاء کرتے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ اس طرح نجاست کے نکلنے کی جگہ کو اچھی طرح صاف کیا جا سکتا ہے۔ یہ حدیث ضعیف ہے، ڈھیلوں اور پانی دونوں کو ایک ساتھ استنجاء کے لیے استعمال کرنے کی درست دلیل نہیں ہے لیکن یہ جائز ہے۔کیوں کہ اصل جواز ہے اور اس سے ممانعت کی کوئی دلیل نہیں ہے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية