الحياة البرزخية
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ”دونوں صوروں کے پھونکے جانے کا درمیانی وقفہ چالیس کا ہے“، لوگوں نے پوچھا:اے ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ)! کیا چالیس دن مراد ہیں؟ انھوں نے اس کا انکار کیا۔ پھر لوگوں نے پوچھا :چالیس سال؟ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے انکار کیا- پھر لوگوں نے پوچھا: چالیس مہینے؟ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس سے بھی انکار کیا۔ اور فرمایا: ”انسان کی ہر چیز فنا ہو جائے گی، سوائے ریڑھ کی ہڈی کے کہ اسی سے ساری مخلوق دوبارہ بنائی جائے گی۔ پھر اللہ تعالیٰ آسمان سے بارش نازل کرے گا، جس سے وہ سبزے کی طرح اُگ جائیں گے“۔  
عن أبي هريرة -رضي الله عنه- قال: قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: «بين النفختين أربعون» قالوا: يا أبا هريرة أربعون يومًا؟ قال: أَبَيْتُ. قالوا: أربعون سنة؟ قال: أَبَيْتُ. قالوا: أربعون شهرا؟ قال: أَبَيْتُ. «ويَبْلَى كل شيء من الإنسان إلا عَجْبُ الذَّنَب، فيه يُرَكَّبُ الخلق، ثم يُنْزِلُ الله من السماء ماء فَيَنْبُتُونَ كما يَنْبُتُ الْبَقْلُ».

شرح الحديث :


جلیل القدر صحابی ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں خبر دی کہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو ذکر کرتے ہوئے سنا کہ نفخۂ صعق (پہلا صور) اور نفخۂ بعث (آخری صور) کے مابین کی مدت چالیس ہے۔ آپ رضی اللہ عنہ سے اس عدد کے متعلق پوچھا گیا کہ اس سے دن، مہینہ یا سال مقصود ہے؟ وہ جواب دینے سے رک گئے۔ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے اس کے متعلق کچھ نہیں سنا۔ پھر ذکر کیا کہ اللہ تعالیٰ آدمی کے منی کی طرح گاڑھا پانی پرسائے گا، جس سے لوگ اپنی قبروں سے جی اٹھیں گے، جس طرح کہ خش و خاشاک اُگ آتے ہیں۔ پھر وہ نکل کر رب العالمین کے سامنے حساب کے لیے کھڑے ہوں گے۔  

ترجمة نص هذا الحديث متوفرة باللغات التالية