واقعہ کربلا کو بیان کرنے والے اکثر رواۃ جھوٹے’مجہول ’غیرمعتبر’غالى اور کٹر پسند شیعہ ہیں’ انہوں نے مبالغہ آرائیوں اور داستانوں سے بھرے ہوئے واقعات بیان کئے اور بہت سی روایتیں خود گھڑی ہیں اور مؤرخین نے انکو بلا تحقیق اور بلا کسی نقد وتبصرہ نقل کیا –یہی وجہ ہے کہ واقعات کربلا کی اصل حقیقت سے مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ نا واقف رہ گیا اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ اور حضرت یزید رحمہ اللہ کے سلسلے میں طرح طرح کی غلط فہمیوں کا شکارہوگیا- واقعات کربلا کے بیان میں تاریخ کی کتابوں میں اتنا تضاد ہے کہ ان میں واقعہ کی صحیح نوعیت کی پہچان بڑا مشکل امرہے اور کونسی روایت صحیح ہے اور کونسی غلط ہے اسکی تمییز کرنا بھی کوئی آسان کام نہیں رہا ہے- زیرنظر مضمون میں واقعہ کربلا کو اسلامى تاریخ ’ائمہ رجال کی کتب اور حقیقت پسند مؤلفین اور اعتدال کے خوگرمؤرخین اور ائمہ کی تحریروں کی روشنی میں مختصرا پیش کیا گیا ہے .واضح رہے کہ اس مضمون میں تاریخ کی ان روایتوں پر اعتماد کرنے کی کوشش کی گئی ہے جن پر اکثر مؤرخین متفق ہیں.زبان اردو میں- ناچیزکے ناقص علم کے مطابق- کربلاء کے موضوع پر سب سے بہترین ’مختصراور جامع مضمون ہے. ضرور مطالعہ کریں.