عقائد کی درستگی ایمان کی درستگی اوراس کی تکمیل ہے اگر عقیدے میں خرابی پیدا ہو جائے تو اعمال کی قبولیت ناممکن ہے اسی لیے انبیائے کرام کی دعوت میں بنیادی دعوت عقیدہ توحید کی ہی دعوت تھی –ہر نبی نے پہلے اپنی امت کے عقائد کو درست کرنے کی کوشش کی ہے اس کے بعد عبادات اور دوسرے احکامات فرض کیے گئے-اس لیے کسی سے امید یا خوف رکھنا،کسی کو اپنا حاجت روا اور مشکل کشا سمجھنا ،وحی پر یقین اور ایمان،انبیاء کے بارے میں غلو اور افراط وتفریط سے بچتے ہوئے یقین رکھنا اور شریعت میں اللہ تعالیٰ کی جو صفات بیان کر دی گئیں ہیں ان کی ماہیت اور کیفیت معلوم کئے بغیرانہیں تسلیم کرنا عقیدہ کہلاتا ہے-اس لیے مصنف نے اپنی کتاب میں ان تمام چیزوں پر روشنی ڈالتے ہوئے مزیدعقائد کی تفصیلات کو واضح کیا ہے جس میں ایک عقیدے کی خرابی نجومی اور کاہن لوگوں کے پاس جانے والی بھی ہے جس کو بڑی وضاحت کے ساتھ بیان کیا ہے اور عبادات میں نذرونیاز کے مسئلے کو واضح کرتے ہوئے اس کو صرف اللہ کے ساتھ خاص کرنے پر روشنی ڈالی ہے-نجومی ،کاہن،شعبدہ بازی،جوتشی،علم غیب اور شرک سے روکنے والوں پر لگائے جانے والے بہتانوں اور شریعت ،شرعی احکامات اور انبیاء کو اپنی باتوں میں مذاق کے طور پر پیش کرنے والوں کا قرآن وسنت کی روشنی میں رد پیش کیا ہے۔