الحليم
كلمةُ (الحليم) في اللغة صفةٌ مشبَّهة على وزن (فعيل) بمعنى (فاعل)؛...
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ ’’قرآن کے معاملے میں جھگڑے نہ کیا کرو کیونکہ اس میں جھگڑنا کفر ہے‘‘۔
نبی کریم ﷺ نے قرآن کریم کے معاملے میں جھگڑنے سے منع فرمایا ہے، کیونکہ یہ کفر کی طرف لے جاتا ہے۔ یہ اس طرح ہوتا ہے کہ کسی شخص نے کسی آیت کی تلاوت یا کلمے کو سنا جو اس کے پاس نہیں یا اس کا اسے علم نہیں تو جلدبازی کرتے ہوئے پڑھنے والے کو خطا کار گردان دے اور جو اس نے پڑھا ہے اسے غیرِقرآن سے منسوب کر دے، یا پھر وہ کسی آیت کے معنی میں جھگڑتا ہے جس کا اسے علم نہیں تو اسے گمراہ قرار دیتا ہے۔ بسا اوقات یہ جھگڑا اس کے سامنے حق کے ظاہر ہونے کے باوجود اس کو حق سے پھیر دیتا ہے۔ اسی لیے اس کو حرام قرار دیا گیا ہے اور اس کا نام کفر رکھا گیا ہے کیونکہ یہ معاملہ صاحبِ جدال کو کفر تک پہنچا دیتا ہے۔ کوئی بھی انسان اس سے اسی وقت محفوظ رہ سکتا ہے یا یہ مباح اور محمود اس وقت ہی ہو سکتا ہے جب سوال کرنے والا حصولِ علم یا اظہارِ حق کے لیے سوال کرے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ’’ ان سے اچھے انداز سے مجادلہ کیجیے‘‘۔