البحث

عبارات مقترحة:

الحميد

(الحمد) في اللغة هو الثناء، والفرقُ بينه وبين (الشكر): أن (الحمد)...

الحسيب

 (الحَسِيب) اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على أن اللهَ يكفي...

الشكور

كلمة (شكور) في اللغة صيغة مبالغة من الشُّكر، وهو الثناء، ويأتي...

ابو مالک اشجعی سعد بن طارق رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ میں نے اپنے ابا جان سے پوچھا کہ اے ابا جان! آپ نے تو رسول اللہ ، ابوبکر ، عمر ، عثمان اور یہاں کوفہ میں علی رضی اللہ عنہم کے پیچھے تقریباً پانچ سال تک نماز پڑھی ہے۔ کیا وہ لوگ فجر کی نماز میں قنوت پڑھا کرتے تھے؟ انھوں نے جواب دیا کہ میرے بیٹے! یہ (دین میں) ایک نئی ایجاد کردہ بات ہے۔

شرح الحديث :

حدیث شریف میں اس بات کا بیان ہے کہ نمازِ فجر میں کسی خاص ناگہانی مصیبت کے بغیر دعائے قنوت پڑھنا بدعت ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ وتر کےعلاوہ آپ کسی نماز میں دعائے قنوت نہیں پڑھا کرتے تھے سوائے اس کے کہ مسلمانوں پر کوئی مصیبت آ جائے۔ اس صورت میں تمام نمازی ساری نمازوں میں قنوت پڑھا کرتے تھے بطورِ خاص فجر اور مغرب کی نماز میں، جو بھی صورت اس مصیبت کے مناسب ہوتی تھی۔ جو شخص سنت میں غور و فکر کرے گا اسے قطعی طور پر معلوم ہوجائے گا کہ نبی نے نمازوں میں دائمی طور پر دعائے قنوت نہیں پڑھی۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية