القيوم
كلمةُ (القَيُّوم) في اللغة صيغةُ مبالغة من القِيام، على وزنِ...
حضرت ابو بکرہ - رضی اللہ عنہ - فرماتے ہیں کہ ایک دن نبی کریم ﷺ حضرت حسن - رضی اللہ عنہ - کو اپنے ساتھ لے کر باہر نکلے اور ان کو لے کر منبر پر چڑھ گیے، پھر فرمایا: ’’میرا یہ بیٹا سید (سردار) ہے اور امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے مسلمانوں کی دو جماعتوں کے درمیان صلح کرائے گا۔‘‘
ایک دن رسول اللہ ﷺ حضرت حسن - رضی اللہ عنہ - کو ساتھ لے کر مسجد کی طرف نکلے اور حضرت حسن - رضی اللہ عنہ - اس وقت چھوٹے سے بچے تھے۔ رسول اللہ ﷺ مسجد میں منبر پر چڑھے اور لوگوں کو بتایا کہ ان کا یہ بیٹا سردار، باعزت خاندانی اور شریف النسب ہے اور روئے زمین پر پائے جانے والے سب سے معزز گھرانے سے اس کا تعلق ہے اور بیشک اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے مسلمانوں کی ایسی دو جماعتیں جو آپس میں لڑائی جھگڑا اور قتال کر رہی ہوں گی ــــــــ اُن کے مابین صلح کرائے گا اور اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے خاص طور پر ان دو جماعتوں کو آپس میں ملا دے گا اور اس میں عام مسلمان بھی ہوں گے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ حدیث رسول اللہﷺ کی نبوت کی علامات میں سے ایک علامت ہے جیسا کہ آپ ﷺ نے معزز شہزادے حسن بن علی - رضی اللہ عنہما - کے بارے میں بتایا کہ وہ مسلمانوں کو ایک کلمہ پر جمع کر دیں گے اور ان کے مابین صلح کراکے دونوں جماعتوں کے نزاع کو ختم کر دیں گے۔ اور یہ معاویہ - رضی اللہ عنہ- کے حق میں خلافت سے دستبرادری کے ذریعہ ہوا، جس سے کلمہ متحد ہوگیا، اورلوگوں کا خون محفوظ رہا، اور ایسا سنہ 40، یا 41 ہجری کے سال ہوا۔