الحسيب
(الحَسِيب) اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على أن اللهَ يكفي...
سہل بن سعد - رضی اللہ عنہ - سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میں اور قیامت اتنے نزدیک نزدیک بھیجے گیے ہیں اور نبی کریم ﷺ نے اپنی دو انگلیوں کے اشارہ سے (اس نزدیکی کو) بتایا پھر ان دونوں کو پھیلایا۔“
نبی ﷺ قیامت کے قریب آنے کی خبر دے رہے ہیں، کہ آپ ﷺ کی بعثت اور یومِ قیامت اتنے قریب قریب ہیں کہ جتنے اللہ کے نبی ﷺ کی دو انگلیاں قریب ہیں۔ آپ ﷺ نے اپنی دو انگلیوں کو لمبا کیا تاکہ دوسری تمام انگلیوں سے وہ ممتاز ہو جائیں۔ دوسری بعض احادیث میں یہ وارد ہوا ہے کہ دو انگلیاں درمیانی اور شہادت والی انگلیاں تھیں۔ ’’سبّابہ‘‘ جو درمیانی انگلی اور انگوٹھے کے درمیان ہے۔ ان دونوں کو ملانے سے یہ مل جاتے ہیں اور ان میں تھوڑا سا فرق ہوتا ہے، جو ایک ناخن یا اس کے نصف کے برابر ہوتا ہے، اسے ’سبّابہ‘ کہتے ہیں اس لیے کہ انسان جب کسی کو گالی دینا چاہتا ہے تو اس انگلی سے اس کی طرف اشارہ کرتا ہے، اس کو ’سباحہ‘ بھی کہتے ہیں اس لیے کہ انسان اللہ کی تعظیم کے وقت اسے اٹھاتا ہے اور اس سے آسمان کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ دنیا کا اختتام قریب ہی ہے، دور نہیں۔