البحث

عبارات مقترحة:

العفو

كلمة (عفو) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعول) وتعني الاتصاف بصفة...

الغني

كلمة (غَنِيّ) في اللغة صفة مشبهة على وزن (فعيل) من الفعل (غَنِيَ...

القوي

كلمة (قوي) في اللغة صفة مشبهة على وزن (فعيل) من القرب، وهو خلاف...

عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: کیا آپ ہمیں رسول اللہ کی بیماری کی حالت نہیں بتائیں گي؟ انھوں نے فرمایا: ہاں ضرور! سن لو۔ آپ کا مرض بڑھ گیا، تو آپ نے دریافت فرمایا کہ کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی؟ ہم نے عرض کیا: جی نہیں یا رسول اللہ ! لوگ آپ کا انتظار کر رہے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’میرے لیے ایک لگن میں پانی رکھ دو‘‘۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ہم نے پانی رکھ دیا اور آپ نے بیٹھ کر غسل کیا۔ پھر آپ اٹھنے لگے، لیکن بے ہوش ہو گئے۔ جب ہوش آیا، تو پھر آپ نے پوچھا: ’’کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی ہے‘‘۔ ہم نے عرض کیا: نہیں، یا رسول اللہ! لوگ آپ کا انتظار کر رہے ہیں۔ آپ نے (پھر) فرمایا: ’’لگن میں میرے لیے پانی رکھ دو‘‘۔ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ: ہم نے پھر پانی رکھ دیا اور آپ نے بیٹھ کر غسل فرمایا۔ پھر اٹھنے کی کوشش کی، لیکن(دوبارہ) بے ہوش ہو گئے۔ جب ہوش آیا، تو پھر یہی فرمایا: ’’ کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی ہے‘‘۔ ہم نے عرض کیا کہ نہیں یا رسول اللہ ! لوگ آپ کا انتظار کر رہے ہیں۔ آپ نے پھر فرمایا: ’’لگن میں پانی لاؤ‘‘ اور آپ نے بیٹھ کر غسل کیا۔ پھر اٹھنے کی کوشش کی، لیکن پھر بے ہوش ہو گئے۔ پھر جب ہوش آیا، تو آپ نے پوچھا: ’’کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی‘‘ ہم نے عرض کیا: نہیں یا رسول اللہ ! وہ آپ کا انتظار کر رہے ہیں ۔ لوگ مسجد میں عشاکی نماز کے لیے بیٹھے ہوئے نبی کریم کا انتظار کر رہے تھے۔ آخر آپ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آدمی بھیجا اور حکم فرمایا کہ وہ نماز پڑھا دیں۔ بھیجے ہوئے شخص نے آ کر کہا کہ رسول اللہ نے آپ کو نماز پڑھانے کا حکم دیا ہے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ بڑے نرم دل انسان تھے۔ انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ تم نماز پڑھاؤ، لیکن عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ آپ اس کے زیادہ حق دار ہیں۔ آخر (بیماری) کے دنوں میں ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز پڑھاتے رہے۔ پھر جب نبی کریم کو مزاج کچھ ہلکا معلوم ہوا، تو دو مردوں کا سہارا لے کر، جن میں ایک عباس رضی اللہ عنہ تھے، ظہر کی نماز کے لیے گھر سے باہر تشریف لائے۔ اس وقت ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز پڑھا رہے تھے۔ جب انھوں نے نبی کریم کو دیکھا، تو پیچھے ہٹنا چاہا۔ لیکن نبی کریم نے اشارے سے انھیں روکا کہ پیچھے نہ ہٹو! پھر آپ نے ان دونوں مردوں سے فرمایا کہ مجھے ابو بکر کے بازو میں بٹھا دو۔ چنانچہ دونوں نے آپ کو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بازو میں بٹھا دیا۔ راوی نے کہا: پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز میں نبی کی پیروی کر رہے تھے اور لوگ ابو بکر رضی اللہ عنہ کی پیروی کررہے تھے۔ نبی بیٹھےبیٹھے نماز پڑھ رہے تھے۔ عبید اللہ کہتے ہیں کہ پھر میں عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کی بیماری کے بارے میں جو حدیث بیان کی ہے کیا میں وہ آپ کو سناؤں؟ انھوں نے فرمایا کہ ضرور سناؤ۔ میں نے یہ حدیث سنا دی، تو انھوں نے کسی بات کا انکار نہیں کیا۔ صرف اتنا کہا کہ کیا عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان صاحب کا نام بھی تم کو بتایا، جو عباس رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے؟ میں نے کہا: نہیں! آپ رضی اللہ نے کہا: وہ علی رضی اللہ عنہ تھے۔

شرح الحديث :

حدیث شریف میں رسول اللہ کی اس بیماری کے بعض احوال کا بیان ہوا ہے، جس میں آپ کی وفات ہوئی۔ جب آپ کی بیماری نے شدت اختیارکر لی، تو آپ نے اپنے پاس موجود شخص سے پوچھا کہ کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی؟ کہا گیا: نہیں۔ تو آپ نے پانی منگوایا اورغسل کیا، لیکن آپ پر بے ہوشی طاری ہوگئی۔ پھر جب افاقہ ہوا، تو آپ نے یہی سوال دہرایا اور دوبارہ غسل فرمایا، لیکن پھر آپ پر بے ہوشی طاری ہوگئی۔ ایسا آپ نے تین مرتبہ کیا۔ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عمر رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھانے کے لیے کہا، مگر انھوں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو آگے بڑھا دیا؛ کیوں کہ وہ اس کے زیادہ حق دار تھے۔ پھر جب نبی کریم کو مزاج کچھ ہلکا معلوم ہوا، توعباس اورعلی رضی اللہ عنہما کے درمیان ہوکر تشریف لائے۔ اس وقت ابوبکر رضی اللہ عنہ لوگوں کو ظہر کی نماز پڑھا رہے تھے۔ جب انھوں نے نبی کریم کو دیکھا تو پیچھے ہٹنا چاہا۔ لیکن نبی کریم نے انھیں اپنی جگہ پر رہنے کا حکم دیا اور ان کے بغل میں بیٹھ گئے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز میں نبی کی پیروی کر رہے تھے اور لوگ ابو بکر رضی اللہ عنہ کی پیروی کررہے تھے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية