البارئ
(البارئ): اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على صفة (البَرْءِ)، وهو...
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب نبی کریم ﷺ نے اُمّ المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو آپ محرم (حالتِ احرام میں) تھے اور جب ان سے خلوت کی تو آپ احرام کھول چکے تھے اور ان کا انتقال بھی مقام سرف میں ہوا۔‘‘
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما سے مروی اس حدیث سے یہ فوائد مستفاد ہوتے ہیں کہ جس وقت نبی ﷺ نے ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا سے نکاح فرمایا تو آپ احرام کا لباس زیب تن کیے ہوئے تھے اور ان سے خلوت فرمائی تو احرام کھول کر حلال ہوچکے تھے۔ مکہ اور مدینہ کے درمیان واقع 'سرف 'نامی مقام پر اُمّ المؤمنین رضی اللہ عنھا کی وفات ہوئی اور یہی وہ مقام ہے جہاں آپ ﷺ نے ان سے خلوت فرمائی۔ ابن عباس رضی اللہ عنھما کی ذکر کردہ اس حدیث کے تئیں کہ نبی ﷺ نے میمونہ رضی اللہ عنھا سے حالتِ احرام میں نکاح کیا، علماء نے یہ وضاحت کی کہ ابن عباس رضی اللہ عنھما کو وہم ہوگیا؛ کیوں کہ اس روایت کے وہی منفرد راوی ہیں اور جمہور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے ان کی مخالفت ثابت ہے اور اس قصہ کا سب سے زیادہ علم رکھنے والی شخصیات میمونہ رضی اللہ عنھا اور ابورافع رضی اللہ عنہ سےان کی مخالفت مروی ہے، کیوں کہ ان دونوں سے اس قصہ کا براہ راست تعلق رہا۔ ابورافع رضی اللہ عنہ کا کہنا ہے کہ میں نبی ﷺ اور میمونہ رضی اللہ عنھا کے مابین سفیر کی حیثیت سے تھا اور آپ ﷺ نے ان سے حالت حلال ہی میں نکاح فرمایا اور حالت حلال ہی میں خلوت فرمائی۔" خود ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنھا فرمایا کرتی تھیں "آپ ﷺ نے مجھ سے حالت حلال ہی میں نکاح فرمایا"۔ یہ ہوسکتا ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنھما کو نبی ﷺ کے میمونہ رضی اللہ عنھا سے نکاح کا علم، آپ ﷺ کے حالتِ احرام میں آنے کے بعد ہوا ہو اور انھیں یہ گمان ہوگیا کہ آپ ﷺ نے حالت احرام میں ان سے نکاح فرمایا۔ بعض اہلِ علم نے ابن عباس رضی اللہ عنھما کی حدیث کو اس بات پر محمول کیا کہ آپ ﷺ نے میمونہ رضی اللہ عنھا سے حدود حرم میں نکاح فرمایا اور آپ اس وقت حلال تھے۔