الشكور
كلمة (شكور) في اللغة صيغة مبالغة من الشُّكر، وهو الثناء، ويأتي...
انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے مدینہ اور خیبر کے درمیان تین دن تک قیام فرمایا اور وہیں صفیہ رضی اللہ عنہا سے خلوت کی تھی۔ پھر میں نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف سے مسلمانوں کو ولیمہ کی دعوت دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ولیمے میں نہ روٹی تھی اور نہ گوشت تھا؛ صرف اتنا ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو دستر خوان بچھانے کا حکم دیا اور وہ بچھا دیا گیا۔ پھراس پر کھجور، پنیر اور گھی (کا ملیدہ) رکھ دیا گیا۔ مسلمان آپس میں کہنے لگے کہ صفیہ رضی اللہ عنہا امہات المؤمنین میں سے ہیں یا باندی ہیں؟ کچھ لوگوں نے کہا کہ اگر نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے انھیں پردے میں رکھا، تو وہ امہات المؤمنین میں سے ہوں گی اور اگر آپ نے انھیں پردے میں نہیں رکھا، تو پھر یہ اس بات کی علامت ہو گی کہ وہ باندی ہیں۔ آخر جب کوچ کا وقت ہوا، تو نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کے لیے اپنی سواری پر پیچھے بیٹھنے کی جگہ بنائی اوران کے لیے پردہ پھیلایا۔
نبی صلی اللہ علیہ و سلم خیبر و مدینے کے درمیان سفر کے لیے نکلے اور ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا سے شادی کے بعد ان کے ساتھ تین دن اور رات گزاری۔ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ولیمے کا انتظام کیا۔ آپ نے انس رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ لوگوں کو کھانے کے لیے بلائیں۔ اس ولیمے میں نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی خستہ حالی کی وجہ سے گوشت اور روٹی نہیں تھا؛ لیکن چمڑے کا دسترخوان لگایا گیا اور اس پر کھجور و پنیر وغیرہ پھیلایا گیا۔ لوگوں نے اس سے کھایا۔ پھر لوگ آپس میں سوال کرتے ہوئے کہنے لگے: اگر نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کا پردہ کرایا، تو وہ امہات المومنین میں سے ہیں؛ کیوں کہ ان پر پردہ کرنا فرض تھا اور اگر پردہ نہیں کرایا، تو وہ باندیوں میں سے ایک باندی ہیں۔ پس نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کے اوپر پردہ ڈالا اور اپنے پیچھے سواری میں ان کے لیے جگہ بنائی۔ اس سے لوگوں کو یقین ہو گیا کہ وہ امہات المومنین میں سے ہیں۔