البحث

عبارات مقترحة:

العظيم

كلمة (عظيم) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعيل) وتعني اتصاف الشيء...

الشافي

كلمة (الشافي) في اللغة اسم فاعل من الشفاء، وهو البرء من السقم،...

البر

البِرُّ في اللغة معناه الإحسان، و(البَرُّ) صفةٌ منه، وهو اسمٌ من...

ابوجُحَیْفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم کی خدمت میں حاضر تھا۔ آپ نے ایک صحابی سے جو آپ کے پاس موجود تھے فرمایا کہ "میں ٹیک لگا کر نہیں کھاتا"۔

شرح الحديث :

ابو جحیفہ وھب بن عبداللہ سوائی رضی اللہ عنہ، اس حدیث میں یہ خبر دے رہے ہیں کہ نبی کا یہ طریقہ نہیں تھا کہ آپ ٹیک لگاکر اس طرح کھائیں کہ کسی تکیہ یا تکیہ لگانے کی کوئی اور چیز کا سہارا لیے اپنے ایک پہلو پر ٹیک لگائیں یا اس طرح کہ اپنا ایک ہاتھ زمین پر رکھیں اور اسی پر ٹیک لگائیں بلکہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام اس طرح کی بیٹھک سے بچا کرتے تھے کیونکہ یہ حالت و کیفیت، بسیارخوری وخوب کھانے کی موجب بنتی ہے اور زیادہ کھانا، سستی وبوجھل پن اور چستی کا خاتمہ کرنے والی چیز ہے، نیز بسیار خوری کے جسمانی صحت پر مضر اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں، اس لیے کہ اگر وہ ٹیک لگا کر کھائے گا تو کھانے کی گزرگاہ، سیدھی رہنے کے بجائے ایک جانب ہوجائے گی اور وہ اپنی فطری حالت میں نہ رہے گی بلکہ بسااوقات اس کی وجہ سے بھاری نقصان کا سامنا ہوتا نیز یہ کہ کھانے کے دوران ٹیک لگانا، ان شکلوں میں سے ہے جو تکبر پر دلالت کرتی ہیں اور تواضع و انکساری کے منافی ہوتی ہیں۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية