الإله
(الإله) اسمٌ من أسماء الله تعالى؛ يعني استحقاقَه جل وعلا...
عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ مجھے سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا سے زیادہ کوئی بھی ایسی عورت پسند نہیں جس کے بارے میں میری خواہش ہو کہ وہ عورت میں ہوتی، وہ ایک ایسی خاتون تھیں جن کی طبیعت میں کچھ حدت تھی۔ جب وہ بوڑھی ہو گئیں تو انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے باری میں ملنے والا اپنا دن عائشہ رضی اللہ عنہا کو دے دیا اور کہنے لگیں "یا رسول اللہ! آپ کی طرف سے آنے والا اپنا دن میں نے عائشہ کو دے دیا ہے"۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ عائشہ رضی اللہ عنہا کی باری میں ان کے لیے دو دن مختص کیا کرتے تھے، ایک ان کا اپنا دن اور ایک سودہ رضی اللہ عنہا کا دن۔
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی جانے والی اس حدیث میں اُم المومنین سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں بتایا گیا ہے۔عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ وہ ایک بہترین خاتون تھیں اور یہ کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی خواہش تھی کہ وہ بھی ان کی طرح ہوتیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان کی صفت بیان کی کہ وہ ایک قوی النفس خاتون تھیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان کے بارے میں یہ بھی بتایا کہ جب وہ سن رسیدہ ہو گئیں اور انہیں یہ اندیشہ لاحق ہوگیا کہ نبی ﷺ ان سے علیحدگی اختیار کر لیں گے تو انہوں نے چاہا کہ وہ آپ ﷺ کی زوجیت میں باقی رہیں اور یہ شرف و فضیلت ان کو حاصل رہے۔ یعنی وہ اُمّ المومنین رہیں اور سید المرسلین ﷺ کی ازواج میں ان کا شمار ہوتا رہے ۔ چنانچہ وہ کہنے لگیں کہ " میں اپنی باری عائشہ رضی اللہ عنہا کو دیتی ہوں"۔ رسول اللہ ﷺ نے اسے قبول فرما لیا اور آپ ﷺ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہاں دو راتیں گزارتے، ایک ان کی اپنی رات اور ایک سودہ رضی اللہ عنہا کی رات۔