الجبار
الجَبْرُ في اللغة عكسُ الكسرِ، وهو التسويةُ، والإجبار القهر،...
ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی پر تہمت لگائی کہ اس نے شریک بن سمحاء کے ساتھ زنا کیا ہے۔ ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ براء بن مالک رضی اللہ عنہ کے اخیافی (ماں شریک) بھائی تھے اور اسلام میں لعان کرنے والے وہ پہلے آدمی تھے۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنی بیوی پر لعان کر لیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا "اس عورت پر نظر رکھو۔ اگر وہ گورا چٹا، سیدھے بالوں اور سرخی مائل ڈھیلی آنکھوں والا بچا جنتی ہے تو وہ ہلال بن امیہ کا ہوگا اور اگر وہ سرمئی آنکھوں، گھنگھریالے بالوں اور پتلی پنڈلیوں والا بچہ جنتی ہے تو وہ شریک بن سمحاء کا ہو گا"۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ "مجھے خبر دی گئی کہ اس نے سرمئی آنکھوں، گھنگھریالے بالوں اور پتلی پنڈلیوں والا بچہ جنا"۔
اس حدیث سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ صحابیٔ رسول ﷺ ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی پر زنا کی تہمت لگائی کہ اس نے شریک بن سمحاء کے ساتھ زنا کیا ہےجب کہ اس کا حمل بھی ظاہر ہو چکا تھا۔ چنانچہ ان کا مقصد یہ تھا کہ وہ لعان کر کے بچے کی اپنے نسب سے نفی کر دیں۔ لعان کچھ گواہیوں کا نام ہے جو میاں بیوی کے مابین ہوتی ہیں اور ان کی تاکید قسم اور ہر اس فریق پر لعنت کے ساتھ کی جاتی ہے جو جھوٹا ہو۔ پھر آپ ﷺ نے کچھ ایسی نشانیاں بتائیں جن کے ذریعے یہ معلوم ہو سکتا تھا کہ آیا وہ اپنے باپ کا بچہ ہے یا پھر اس شخص کا بچہ ہے جس کی وجہ سے وہ عورت حاملہ ہوئی ۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر اس کے بال سیدھے اور کامل ہوں تو وہ اپنے باپ کا بچہ ہو گا کیونکہ اس صورت میں ان دونوں کے مابین مشابہت ہو گی۔ اور اگر وہ سرمئی آنکھو ں والا ہوا یعنی اس کے پپوٹوں کی جڑیں بہت زیادہ کالی ہوئیں اور اس کے بال گھنگھریالے یعنی مڑے اور سکڑے ہوئے ہوں تو وہ اس شخص کا بچہ ہو گا جس نے اس عورت کے ساتھ زنا کیا ہےجو کہ شریک بن سمحاء تھا۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حاملہ عورت سے لعان کرنا جائز ہے۔