البحث

عبارات مقترحة:

الحي

كلمة (الحَيِّ) في اللغة صفةٌ مشبَّهة للموصوف بالحياة، وهي ضد...

الإله

(الإله) اسمٌ من أسماء الله تعالى؛ يعني استحقاقَه جل وعلا...

العلي

كلمة العليّ في اللغة هي صفة مشبهة من العلوّ، والصفة المشبهة تدل...

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ابو سفیان رضی اللہ عنہ کی اہلیہ ھند بنت عُتبۃ رضی اللہ عنہا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور کہا: اے اللہ کے رسول! ابوسفیان بخیل آدمی ہے، وہ مجھے اتنا نفقہ نہیں دیتا، جو میرے اور میرے بچوں کے لیے کافی ہو، تاہم میں اس کے مال سے اس کی اجازت کے بغیر کچھ لے لیتی ہوں۔ کیا اس میں میرے اوپر کوئی گناہ ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مناسب انداز سے اس کے مال میں سے اتنا لے لو، جو تمھارے اور تمھاری اولاد کے لیے کافی ہو"۔

شرح الحديث :

ھند بنت عتبہ نے رسول اللہ سے فتویٰ مانگا کہ ان کا شوہر انھیں اتنا خرچ نہیں دیتا، جو ان کے اور ان کی اولاد کے لیے کافی ہو، تو کیا وہ اپنے شوہر ابو سفیان کے مال سے ان کی اجازت کے بغیر لے سکتی ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنی مقدار اچھے طریقے سے لینے کے جواز کا فتویٰ دیا، جو ان کے لیے کافی ہو۔ یعنی زیادتی اور تعدی نہ ہو۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية