المعطي
كلمة (المعطي) في اللغة اسم فاعل من الإعطاء، الذي ينوّل غيره...
اسماء بنت ابو بکر رضی اللہ عنہما بیان کرتی ہیں کہ’’ہم نے رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں گھوڑا ذبح کیا اور اُس کو کھایا۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے کہ ’’ہم اس وقت مدینہ میں تھے‘‘۔
اسماء بنت ابو بکر رضی اللہ عنہما بتا رہی ہیں کہ ان لوگوں نے رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں ایک گھوڑا ذبح کیا اور اس کا گوشت کھایا۔ اس میں اس بات کی دلالت ہے کہ گھوڑوں کا گوشت کھانا جائز ہے۔ کوئی شخص یہ گمان نہ کرے کہ چونکہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں انہیں گدھوں اور خچروں کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے اس لیے ان کا کھانا ممنوع ہے۔ (وَالْخَيْلَ وَالْبِغَالَ وَالْحَمِيرَ لِتَرْكَبُوهَا وَزِينَةً وَيَخْلُقُ مَا لا تَعْلَمُونَ) [ النحل : 8]۔ ترجمہ: ’’گھوڑوں کو، خچروں کو، گدھوں کو اس نے پیدا کیا تاکہ تم ان کی سواری لو اور وه باعثِ زینت بھی ہیں۔ اور بھی وه ایسی بہت چیزیں پیدا کرتا ہے جن کا تمہیں علم بھی نہیں ‘‘۔