الحليم
كلمةُ (الحليم) في اللغة صفةٌ مشبَّهة على وزن (فعيل) بمعنى (فاعل)؛...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک کہ دریائے فرات سے سونے کا پہاڑ نہ نکل آئے جس پر لڑ ائی ہوگی اور ہر سو ميں سے ننانوے آدمی مارے جائيں گے۔ ان میں سے ہر ایک یہ سوچے گا کہ شاید میں بچ جاؤں۔'' ایک اور روایت میں ہے کہ: "قريب ہے کہ دریائے فرات (خشک ہوکر) سونے کے خزانے کو ظاہر کردے۔ لہٰذا جو شخص اس وقت موجود ہو، اس میں سے کچھ بھی نہ لے۔"
ہمارے نبی کریم ﷺ ہمیں بتلا رہے ہیں کہ قیامت کے قریب دریائے فرات سونے کا ایک خزانہ یا سونے کا ایک پہاڑ ظاہرکرے گا، یعنی سونا ایک پہاڑ کی شکل میں نکلے گا اور لوگ اس کے حصول کے لیے باہم لڑیں گے کیونکہ یہ ایک فتنہ ہوگا۔ پھر آپ ﷺ ہم میں سے اس شخص کو جو اس وقت موجود ہو اس کے لینے سے منع کررہے ہیں کیونکہ کوئی بھی اس سے بچ نہیں سکے گا۔ ہو سکتا ہے کہ جو لوگ اس وقت موجود ہوں ان میں سے کچھ لوگ اس حدیث کی تاویل کریں اور حديث کو اس کی حقیقی معنی سے پھیر کر کوئی اور معنی مراد ليں تاکہ اپنے لئے اس خزانے سے کچھ لينے کو جائز ٹھہرا سکیں۔ ہم فتنوں سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔