الحافظ
الحفظُ في اللغة هو مراعاةُ الشيء، والاعتناءُ به، و(الحافظ) اسمٌ...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم ہے اس ذات کی، جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! اس امت کا کوئی بھی انسان جو میرے بارے میں سنے، وہ یہودی ہو یا نصرانی اور وہ اس شریعت پر ایمان نہ لائے جسے دے کر میں بھیجا گیا ہوں اور اسی حالت میں اس کی موت ہو جائے، تو وہ جہنمی ہوگا۔“
نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اللہ کی قسم کھائی کہ: ”اس امت کا کوئی فرد آپ کے بارے میں سنے“ یعنی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں موجود تھے اور آپ کے بعد قیامت تک آئیں گے۔ ”چاہے یہودی ہو یا نصرانی، پھر وہ مر جائے اور وہ اس شریعت پر ایمان نہ لائے، جسے دے کر میں بھیجا گیا ہوں، تو وہ جہنمیوں میں سے ہوگا“ یعنی یہودی و نصرانی اور ان کے علاوہ دوسرے وہ لوگ، جن تک نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی دعوت پہنچی، پھر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر بغیر ایمان لائے مر گئے، تو وہ ہمیشہ ہمیش کے لیے جہنمی ہیں۔ یہود و نصاریٰ کا ذکر دوسرے لوگوں کے لیے بطور تنبیہ ہے اور وہ اس وجہ سے ہے کہ یہود و نصاریٰ اہل کتاب ہیں۔ جب اہل کتاب ہونے کے باوجود ان کی یہ حالت ہوگی، تو ان کے علاوہ دوسرے لوگ بدرجۂ اولیٰ اس کے مستحق ہوں گے۔ اس لیے تمام لوگوں پر واجب ہے کہ وہ دین اسلام میں داخل ہوکر نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی اطاعت کریں۔