الحيي
كلمة (الحيي ّ) في اللغة صفة على وزن (فعيل) وهو من الاستحياء الذي...
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صوم وصال سے منع فرمایا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کی کہ آپ بھی تو وصال کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں تمھاری طرح نہیں ہوں، مجھے تو کھلایا اور پلایا جاتا ہے۔ چنانچہ تم میں سے اگر کوئی وصال کرنا چاہے، تو سحری کے وقت تک وصال کر لے"۔
نبی ﷺ نے اپنے صحابہ کو رحمت و شفقت کے بہ سبب صوم وصال سے منع فرمایا۔ تاہم صحابہ چوں کہ فضیلت پانے کی چاہت اور ہر ایسا عمل کرنے کی حرص رکھتے تھے، جو انھیں اللہ کے قریب کر دے، اس لیے ان کی خواہش تھی کہ وہ نبی ﷺ کے صوم وصال میں اقتدا کریں۔ اس لیے وہ کہنے لگے: آپ بھی تو وصال کرتے ہیں؟ اس پر آپ ﷺ نے انھیں فرمایا کہ انھیں تو ایک ذات کھلاتی اور پلاتی ہے، جس کی وجہ سے انھیں کھانے پینے کی ضرورت نہیں رہتی۔ تاہم تم میں سے اگر کوئی وصال کرنا چاہے، تو اسے چاہیے کہ وہ سحری کے وقت تک وصال کرے۔ شریعت اسلامی بہت کشادہ اور آسان ہے۔ اس میں نہ کوئی مشکل ہے، نہ مشقت اور نہ ہی غلو اور تعمق۔ کیوں کہ صوم وصال نفس کو عذاب میں مبتلا کرنے اور مشقت میں ڈالنے کے مترادف ہے۔ جب کہ اللہ کسی نفس پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا۔ نیز یہ کہ آسانی اور سہولت کی وجہ سے عمل زیادہ دیر تک جاری رہتا ہے۔ تھکاوٹ اور اکتاہٹ نہیں ہوتی۔ اس حدیث میں اس عدل کا ذکر ہے، جسے اللہ نے زمین میں رکھا ہے۔ یعنی اللہ کا مطالبۂ عبادت پورا کیا جائے اور نفس کو وہ چیزیں عطا کی جائیں، جو اس کو قائم رکھنے کے لیے ضروری ہیں۔