البحث

عبارات مقترحة:

الشهيد

كلمة (شهيد) في اللغة صفة على وزن فعيل، وهى بمعنى (فاعل) أي: شاهد،...

الصمد

كلمة (الصمد) في اللغة صفة من الفعل (صَمَدَ يصمُدُ) والمصدر منها:...

الغني

كلمة (غَنِيّ) في اللغة صفة مشبهة على وزن (فعيل) من الفعل (غَنِيَ...

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے آپ سے پوچھا کہ احرام باندھنے والے کو کیا پہننا چاہیے؟ آپ نے فرمایا کہ: ’’نہ قمیص پہنے نہ عمامہ باندھے اور نہ پاجامہ اور نہ کوئی سرپوش اوڑھے اور اگر جوتے نہ ملیں تو موزے پہن لے اور انھیں (اس طرح) کاٹ دے کہ ٹخنوں سے نیچے ہو جائیں۔ اور نہ کوئی ایسا کپڑا پہنا ہو جو زعفران یا ورْس سے رنگا ہوا ہو۔‘‘ اور بخاری کی ایک روایت میں ہے کہ ’’اور عورت نہ تو نقاب پہنے گی نہ ہی داستانے‘‘۔

شرح الحديث :

صحابہ کرام اس بات کوسمجھتے تھے کہ محرم کی حالت حلال (احرام سے خارج) شخص کے بالمقابل مختلف ہوتی ہے اسی لیے ایک آدمی نے رسول اللہ سے ان چیزوں کے بارے میں سوال کیا جو محرم کے لیے مباح ہیں اور وہ ان کو حالتِ احرام میں پہن سکتا ہے۔اس کے لیے مناسب یہ تھا کہ وہ ان اشیاء کے بارے میں سوال کرتا جن سے بچنا ضروری ہے کیوں کہ وہ تھوڑی سی چند ایک ہیں۔ لیکن چونکہ رسول اللہ جوامع الکلم سے نوازے گیے تھے اس لیے ایسا جواب دیا کہ ان اشیاء کو بیان کر دیا جن سے محرم کا بچنا ضروری ہے باقی کو ان کی اصلی حالت حلت پر برقرار رکھتے ہوئے چھوڑ دیا۔ اور اس سے بہت زیادہ علم حاصل ہو تا ہے۔ پھر رسول نے ان چیزوں کو شمار کرنا شرو ع کر دیا جو ایک محرم پر حالتِ احرام میں لباس کے اعتبار سے حرام ہیں۔ آپس میں انفرادی طور پر ایک دوسرے سے مشابہ تمام انواع کی تنبیہہ فرما دی۔ چنانچہ فرمایا کہ محرم قمیص نہ پہنے اور ہر وہ چیز جس کو بدن کےمقدار کے حساب سے سلا کیا گیا ہو اور نہ ہی عمامہ پہنے، نہ برنس (وہ کپڑا جس کے ساتھ سر ڈھانپنے والا حصّہ جُڑا ہو) پہنے، اسی طرح ہر وہ چیز جو سر اور اس سے ملحقہ حصے کو ڈھانپ لے، اور نہ ہی شلوار پہنے۔ اسی طرح ہر وہ چیز جو ڈھانپنے والی ہو چاہیے ایک عضو ہی کیوں نہ ہو۔ جیسے دستانے وغیرہ، چاہے سلے ہوں یا بغیر سلے ہوں۔ اور نہ ہی ایسےموزے وغیرہ پہنے جائیں جو آدمی کے ٹخنوں کو ڈھانپتے ہوں چاہے وہ روئی کے ہوں یا اون کے یاچمڑےکے ہوں یا کسی اور چیز سے بنے ہوئے ہوں۔ اگر احرام کے وقت کسی کے پاس جوتے نہ ہوں تو موزے پہن لے لیکن ان کو ٹخنوں سے نیچے تک کاٹ دے تاکہ وہ جوتے کی شکل اختیار کر جائیں۔ پھر رسول اللہ نے مزید فائدے مند چیزیں بیان کیں جو کہ سوال میں موجود نہیں تھیں لیکن مقام ان(کے بیان) کا متقاضی تھا۔ آپ نے مزید ان چیزوں کی وضاحت کی جو محرم پرحرام ہیں چاہے وہ مرد ہو یا عورت ۔ فرمایا: کوئی ایسا کپڑا نہ پہنے چاہے وہ سلا ہو یا بغیرسلا ہو جب اس کو زعفران یا ورس وغیرہ سے خوشبودار کیا گیا ہو۔ یہ ہر قسم کی خوشبو سے بچنے کی تنبیہہ کی جا رہی ہے۔ پھر عورت کے لیے کیا چیز ضروری ہے اس کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ اس کے لیے حرام ہے کہ وہ اپنے چہرے کو کسی چیز سے ڈھانپے اور اپنے ہاتھ کسی ایسی چیز میں داخل کرے جس سے اس کے ہاتھ چھپ جائیں۔ فرمایا: "ولا تنتقب المرأة، ولا تلبس القفازين". کہ عورت نہ تو نقاب پہنے گی اور نہ ہی دستانے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية