البارئ
(البارئ): اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على صفة (البَرْءِ)، وهو...
ابو عبد اللہ جابر بن عبد اللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک غزوہ میں ہم نبی ﷺ کے ساتھ تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ مدینہ میں کچھ ایسے لوگ ہیں کہ جہاں بھی تم چلے اور جس وادی کو بھی تم نے طے کیا وہ (ہر ایک کے اجر میں) تمہارے ساتھ تھے، انہیں مرض نے تمہارے ساتھ آنے سے روک رکھا تھا۔ ایک دوسری روایت میں ہے کہ وہ تمہارے ساتھ اجر میں شریک ہیں۔ انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہم نبی ﷺ کے ساتھ غزوۂ تبوک سے واپس آ رہے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ’’ہمارے پیچھے مدینہ میں کچھ لوگ ہیں۔ ہم جس گھاٹی اور وادی میں بھی اترے وہ ہمارے ساتھ تھے۔ انہیں عذر نے روک لیا تھا‘‘۔
نبی ﷺ ایسے لوگوں کے بارے میں بتا رہے ہیں جو کسی مرض یا اس طرح کی کسی اور مجبوری کی وجہ سے جہاد فی سبیل اللہ میں شریک نہ ہو سکے۔ آپ ﷺ بتا رہے ہیں کہ جہاد کرنے والے جتنا بھی چلے ہیں اور انہوں نے جس وادی اور گھاٹی کو بھی عبور کیا ہے ان کے اس عمل کا ثواب ان لوگوں کے لیے بھی لکھا گیا ہے۔