الخالق
كلمة (خالق) في اللغة هي اسمُ فاعلٍ من (الخَلْقِ)، وهو يَرجِع إلى...
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت کے قریب ایک لشکر کعبہ پر چڑھائی کرے گا۔ جب وہ ایک کھلی صحرائی جگہ پر پہنچے گا تو ان کے اول و آخر (سب کو) دھنسا دیا جائے گا۔ (عائشہ رضی اللہ عنہا) بیان کرتی ہیں کہ میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! ان کے اول و آخر (یعنی سب کو) کیسے دھنسایا جائے گا جب کہ ان میں بازاری (یعنی حکام کے علاوہ) لوگ بھی ہوں گے اور وہ لوگ بھی ہوں گے جو ان میں سے نہیں ہوں گے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ان کے اول و آخر (سب) دھنسا دیے جائیں گے۔ پھر وہ اپنی نیتوں پر اٹھائے جائیں گے۔‘‘
نبی ﷺ بتا رہے ہیں کہ ایک بہت بڑا لشکر بیت اللہ پر حملہ آور ہو گا۔ جب وہ ایک وسیع صحراء میں ہوں گے تو اللہ ان سب کو زمین میں دھنسا دے گا۔ آپ ﷺ سے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان لوگوں کے بارے میں دریافت کیا جو خرید و فروخت کے لئے آئے ہوں گے اور کعبہ پر حملہ آور ہونے کی ان کی کوئی بری نیت نہیں ہو گی۔ پھر ان میں کچھ ایسے لوگ بھی ہوں گے جو ان کے منصوبے سے آگاہ ہوئے بغیر ہی ان کے ساتھ آ گئے ہوں گے۔ نبی ﷺ نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ: چونکہ وہ ان کے ساتھ ہوں گے اس لئے انہیں بھی دھنسا دیا جائے گا، تاہم انہیں ان کی نیتوں پر اٹھایا جائے گا اور حساب کے وقت اسی کے مطابق ان سے معاملہ کیا جائے گا۔ چنانچہ ہر کسی سے اس کی اچھی یا بری نیت کے لحاظ سے معاملہ کیا جائے گا۔